Tafseer-e-Usmani - Al-Ankaboot : 3
وَ لَقَدْ فَتَنَّا الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَلَیَعْلَمَنَّ اللّٰهُ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَ لَیَعْلَمَنَّ الْكٰذِبِیْنَ
وَ : اور لَقَدْ فَتَنَّا : البتہ ہم نے آزمایا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے فَلَيَعْلَمَنَّ : تو ضرور معلوم کرلے گا اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو صَدَقُوْا : سچے ہیں وَ : اور لَيَعْلَمَنَّ : وہ ضرور معلوم کرلے گا الْكٰذِبِيْنَ : جھوٹے
اور ہم نے جانچا ہے ان کو جو ان سے پہلے تھے8 سو البتہ معلوم کرے گا اللہ جو لوگ سچے ہیں اور البتہ معلوم کرے گا جھوٹوں کو9
8 یعنی پہلے نبیوں کے متبعین بڑے بڑے سخت امتحانوں میں ڈالے جا چکے ہیں۔ بخاری میں ہے کہ صحابہ ؓ نے ایک مرتبہ آپ ﷺ کی خدمت میں فریاد کی کہ حضرت ! ہمارے لیے اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کیجئے اور دعاء فرمائیے۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ مشرکین مکہ نے مسلمانوں پر سختی اور ظلم و ستم کی انتہاء کر رکھی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم سے پہلے ایک (زندہ) آدمی کو زمین کھود کر (کھڑا) گاڑ دیا جاتا تھا۔ پھر اس کے سر پر آرہ چلا کر بیچ سے دو ٹکڑے کردیتے تھے، بعضوں کے بدن میں لوہے کہ کنگھیاں پھرا کر چمڑا اور گوشت ادھیڑ دیا جاتا تھا۔ تاہم یہ سختیاں ان کو دین سے نہ ہٹا سکیں۔ 9 یعنی اللہ تعالیٰ اعلانیہ ظاہر کر دے گا اور دیکھ لے گا کہ دعوائے ایمان میں کون سچا نکلتا ہے اور کون جھوٹا، اسی کے موافق ہر ایک کو جزا دی جائے گی۔ (تنبیہ) " فَلَیَعْلَمَنَّ اللّٰہ الخ " سے جو حدوث علم باری کا وہم ہوتا ہے اس کا نہایت محققانہ جواب مترجم علام قدس سرہ نے دیا ہے۔ ملاحظہ کیا جائے پارہ دوم رکوع اول (اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ يَّتَّبِـــعُ الرَّسُوْلَ مِمَّنْ يَّنْقَلِبُ عَلٰي عَقِبَيْهِ ) 2 ۔ البقرۃ :143) کے تحت میں۔ ہم نے یہاں ان توجیہات کی طرف اشارہ کردیا ہے جو مفسرین نے لکھی ہیں۔
Top