Tafseer-e-Usmani - An-Nisaa : 32
وَ لَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللّٰهُ بِهٖ بَعْضَكُمْ عَلٰى بَعْضٍ١ؕ لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُوْا١ؕ وَ لِلنِّسَآءِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ١ؕ وَ سْئَلُوا اللّٰهَ مِنْ فَضْلِهٖ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا
وَلَا : اور نہ تَتَمَنَّوْا : آرزو کرو مَا فَضَّلَ : جو بڑائی دی اللّٰهُ : اللہ بِهٖ : اس سے بَعْضَكُمْ : تم میں سے بعض عَلٰي : پر بَعْضٍ : بعض لِلرِّجَالِ : مردوں کے لیے نَصِيْبٌ : حصہ مِّمَّا : اس سے جو اكْتَسَبُوْا : انہوں نے کمایا (اعمال) وَلِلنِّسَآءِ : اور عورتوں کے لیے نَصِيْبٌ : حصہ مِّمَّا : اس سے جو اكْتَسَبْنَ : انہوں نے کمایا (ان کے عمل) وَسْئَلُوا : اور سوال کرو (مانگو) اللّٰهَ : اللہ مِنْ فَضْلِهٖ : اس کے فضل سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ كَانَ : ہے بِكُلِّ : ہر شَيْءٍ : چیز عَلِيْمًا : جاننے والا
اور ہوس مت کرو جس چیز میں بڑائی دی اللہ نے ایک کو ایک پر9 مردوں کو حصہ ہے اپنی کمائی سے اور عورتوں کو حصہ ہے اپنی کمائی سے اور مانگو اللہ سے اس کا فضل بیشک اللہ کو ہر چیز معلوم ہے1
9  یعنی حق تعالیٰ جو کسی کو کسی پر کسی امر میں شرافت و فضلیت اور اختصاص و امتیاز عنایت فرمائے تو تم اس کی ہوس اور حرص مت کرو کیونکہ یہ بھی گویا ایسا ہی ہے کہ کسی کے خاص مال اور جان میں بلاوجہ دست اندازی کی جائے جس کی حرمت ابھی گزر چکی اور نیز اس سے باہم تحاسد و تباغض پیدا ہوتا ہے اور حکمت الٰہی کی مخالفت بھی لازم آتی ہے بعض عورتوں نے آپ کی خدمت میں عرض کیا کہ کیا سبب ہے کہ ہر جگہ حق تعالیٰ مردوں کو خطاب فرماتا ہے اور ان کو حکم کرتا ہے عورتوں کا ذکر نہیں کیا جاتا اور میراث میں مرد کو دوہرا حصہ دیا جاتا ہے عورت سے۔ اس آیت میں ان سب کا جواب ہوگیا۔ 1 یعنی مردوں اور عورتوں کے لئے حصہ مقرر ہے جیسا کچھ وہ کام کرتے ہیں۔ خلاصہ یہ ہوا کہ ہر ایک کو اس کے عمل کا بدلہ پورا ملتا ہے اس میں ہرگز کمی نہیں کی جاتی جو کسی کو شکایت کا موقع ملے ہاں یہ بات دوسری ہے کہ وہ اپنی حکمت اور رحمت کے مطابق کسی کو خاص بڑائی اور فضیلت عنایت کرے اس کی حرص اور شکایت کرنی بیجا ہوس ہے۔ البتہ اپنے عمل کے معاوضہ سے اور زیادہ ثواب و انعام مانگو تو بہتر اور مناسب ہے اس میں کچھ خرابی نہیں تو اب جو فضل کا طالب ہو اس کو لازم ہے کہ عمل کے ذریعہ سے طلب کرے حسد اور تمنی سے فضل کا طالب نہ ہو اور اللہ تعالیٰ کو ہر ایک چیز کا پورا علم ہے، ہر ایک کے درجے اور اس کے استحقاق کو خوب جانتا ہے اور ہر ایک کے مناسب شان اس سے معاملہ کرتا ہے تو اب جس کو فضیلت عطا کرتا ہے سراسر علم اور حکمت کے مطابق ہے۔ کوئی اپنی لاعلمی کی وجہ سے کیوں اس میں خلجان کرے۔
Top