Tafseer-e-Usmani - At-Tahrim : 11
وَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوا امْرَاَتَ فِرْعَوْنَ١ۘ اِذْ قَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِیْ عِنْدَكَ بَیْتًا فِی الْجَنَّةِ وَ نَجِّنِیْ مِنْ فِرْعَوْنَ وَ عَمَلِهٖ وَ نَجِّنِیْ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَۙ
وَضَرَبَ اللّٰهُ : اور بیان کی اللہ نے مَثَلًا : ایک مثال لِّلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے اٰمَنُوا : جو ایمان لائے امْرَاَتَ فِرْعَوْنَ : فرعون کی بیوی کی اِذْ قَالَتْ : جب وہ بولی رَبِّ ابْنِ : اے میرے رب۔ بنا لِيْ عِنْدَكَ : میرے لیے اپنے پاس بَيْتًا : ایک گھر فِي الْجَنَّةِ : جنت میں وَنَجِّنِيْ : اور نجات دے مجھ کو مِنْ : سے فِرْعَوْنَ : فرعون (سے) وَعَمَلِهٖ : اور اس کے عمل سے وَنَجِّنِيْ : اور نجات دے مجھ کو مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم لوگوں سے۔ ظالم قوم سے
اور اللہ نے بتلائی ایک مثل ایمان والوں کے لیے عورت فرعون کی6  جب بولی اے رب بنا میرے واسطے اپنے پاس ایک گھر بہشت میں7 اور بچا نکال مجھ کو فرعون سے اور اس کے کام سے اور بچا نکال مجھ کو ظالم لوگوں سے8
6  یعنی حضرت نوح اور حضرت لوط کیسے نیک بندے، مگر دونوں کے گھر میں ان کی بیویاں منافق تھیں۔ بظاہر ان کے ساتھ تعلق تھا لیکن دل سے کافروں کے شریک حال تھیں۔ پھر کیا ہوا ؟ عام دوزخیوں کے ساتھ ان کو بھی اللہ نے دوزخ میں دھکیل دیا پیغمبروں کا رشتہ، زوجیت ذرا بھی عذاب الٰہی سے نہ بچا سکا۔ ان کے برعکس فرعون کی بیوی حضرت آسیہ بنت مزاحم، پکی ایماندار، ولی کامل، اور اس کا شوہر خدا کا سب سے بڑا باغی۔ وہ نیک بیوی میاں کو خدا کے عذاب سے نہ چھڑا سکی۔ نہ میاں کی شرارت و بغاوت کے جرم میں بیوی کو کچھ آنچ پہنچی۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں۔ " یعنی اپنا ایمان درست کرو۔ نہ خاوند بچا سکے نہ جورو، یہ (قانون عام طور پر) سب کو سنا دیا ہے۔ یہ وہم نہ کیا جائے کہ (معاذ اللہ) حضرت کی بیبیوں پر کہا۔ ان کے لیے تو وہ کہا ہے (جو سورة " نور " میں ہے) " الطیبات لطیبین " اور اگر بفرض محال ایسا وہم کیا جائے تو امرأۃ فرعون کی مثال کس پر چسپاں کرو گے۔ " لا حول ولا قوۃ الا باللہ۔ " 7  یعنی اپنا قرب عنایت فرما۔ اور بہشت میں میرے لیے مکان تیار کر۔ 8  یعنی فرعون کے پنجہ سے چھڑا اور اس کے ظلم سے نجات دے۔ حضرت موسیٰ کو انہوں نے پرورش کیا تھا اور ان کی مددگار تھیں۔ کہتے ہیں کہ فرعون کو جب حال کھلا تو ان کو چومیخا کر کے طرح طرح کی ایذائیں دیتا تھا۔ اس حالت میں اللہ کی طرف سے جنت کا محل ان کو دکھلایا جاتا۔ جس سے سب سختیاں آسان ہوجاتی تھیں۔ آخر فرعون نے ان کو سیاسۃً قتل کردیا۔ اور جام شہادت نوش کر کے مالک حقیقی کے پاس پہنچ گئیں۔ حدیث صحیح میں نبی کریم ﷺ نے ان کے کامل ہونے کا اعلان فرمایا ہے۔ اور حضرت مریم کے ساتھ ان کا ذکر کیا ہے۔ ہزاروں ہزار رحمتیں ہوں اس پاک روح پر۔
Top