صحيح البخاری - مرتدوں اور دشمنوں سے توبہ کرانا - حدیث نمبر 5364
109- سورة {قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ}:
يُقَالُ:‏‏‏‏ لَكُمْ دِينُكُمْ:‏‏‏‏ الْكُفْرُ وَلِيَ دِينِ الْإِسْلَامُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَقُلْ دِينِي لِأَنَّ الْآيَاتِ بِالنُّونِ، ‏‏‏‏‏‏فَحُذِفَتِ الْيَاءُ كَمَا قَالَ يَهْدِينِ وَيَشْفِينِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ غَيْرُهُ:‏‏‏‏ لَا أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُونَ:‏‏‏‏ الْآنَ وَلَا أُجِيبُكُمْ فِيمَا بَقِيَ مِنْ عُمُرِي، ‏‏‏‏‏‏وَلَا أَنْتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ:‏‏‏‏ وَهُمُ الَّذِينَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيرًا مِنْهُمْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ طُغْيَانًا وَكُفْرًا.
باب
باب: سورة قل يا أيها الکافرون کی تفسیر
کہا گیا ہے کہ لكم دينكم‏ سے مراد کفر ہے اور ولي دين‏ سے مراد اسلام ہے ديني نہیں کہا کیونکہ آیات کا ختم نون پر ہوا ہے۔ اس لیے یہاں بھی یاء کو حذف کردیا، جیسے بولتے ہیں يهدين ويشفين‏.‏۔ اوروں نے کہا کہ اب نہ تو میں تمہارے معبودوں کی عبادت کروں گا یعنی جن معبودوں کی تم اس وقت عبادت کرتے ہو اور نہ میں تمہارا یہ دین اپنی باقی زندگی میں قبول کروں گا اور نہ تم میرے معبود کی عبادت کرو گے۔ اس سے مراد کفار ہیں جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے وليزيدن کثيرا منهم ما أنزل إليك من ربک طغيانا وکفرا‏ الایۃ یعنی اور جو وحی آپ کے رب کی طرف سے ہے آپ پر نازل کی جاتی ہے۔ ان میں بہت سے لوگوں کو سرکشی اور کفر میں وہ زیادہ کردیتی ہے۔
Top