Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1 - 136)
Select Hadith
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 5051
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : حجبت النار بالشهوات وحجبت الجنة بالمكاره . متفق عليه . إلا أن عند مسلم : حفت . بدل حجبت
جنت اور دوزخ کے پردے
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ دوزخ کی آگ شہوتوں یعنی خواہشات لذات سے ڈھانکی گئی ہے اور جنت سختیوں اور مشقتوں سے ڈھانکی گئی ہے اس روایت کو بخاری اور مسلم نے نقل کیا ہے لیکن مسلم کی روایت میں حجبت (یعنی ڈھانکی گئی ہے کہ بجائے) حفت (یعنی گھیری گئی ہے) کا لفظ ہے۔
تشریح
مطلب یہ ہے کہ وہ محنت ومشقت اور سختی و پریشانی پر جو طاعت و عبادت کی مداومت و پابندی اور نفسانی خواہشات ولذات سے اجتناب کی وجہ سے اٹھانا پڑتی ہے، گویا بہشت کا پردہ ہے اور جو چیز پردے کے پیچھے ہوتی ہے اس تک پہنچنے کے لئے پہلے پردہ تک پہنچنا اور اس کو اٹھانا ضروری ہوتا ہے اس لئے اگر جنت تک پہنچنا چاہتے ہو تو پہلے اس کے پردے کو اٹھاؤ یعنی احکام الٰہی کی اتباع اور نفس کی خواہشات سے اجتناب کی محنت اور سختی برداشت کرو، جب ان باتوں کو اختیار کرو گے تب کہیں جنت تک رسائی ہوگی۔ اسی طرح نفس کی خواہشات ولذژات گویا دوزخ کا پردہ ہیں۔ جو شخص اس پردہ کو ہٹائے گا یعنی نفس کی اتباع اور خواہش پرستی کا ارتکاب کرے گا وہ دوزخ تک پہنچ جائے گا۔ واضح رہے کہ حدیث میں شہوات کا جو لفظ استعمال فرمایا گیا ہے اس کا تعلق نفس کی ان خواہشات ولذات سے ہے جو حرام چیزوں جیسے شراب نوشی، زنا اور غیبت وغیرہ کا ارتکاب کراتی ہیں، ورنہ جہاں تک مباح خواہشات ولذات کا تعلق ہے وہ نہ تو دوزخ میں لے جانے کا باعث بنتی ہیں اور نہ جنت میں داخل ہونے سے روکتی ہیں، اگرچہ نفس کی مباح خواہشات ولذات کا اتباع بھی بندہ کو قرب اور ولایت کے مقام سے دور کردیتا ہے۔ حدیث کی مذکورہ بالا وضاحت سے یہ بات بھی صاف ہوجاتی ہے کہ ایک روایت میں یہ فرمایا گیا ہے کہ العلم حجاب اللہ (یعنی علم اللہ تعالیٰ کا پردہ ہے) تو اس کے کیا معنی ہیں، چناچہ اس جملہ کا مطلب بھی یہی ہے کہ علم، گویا اللہ اور بندے کے درمیان پردہ ہے، جو شخص علم حاصل کرتا ہے وہ گویا اس پردہ کو اٹھا دیتا ہے اور جب وہ پردہ اٹھ جاتا ہے تو اللہ کی معرفت حاصل ہوجاتی ہے۔
Top