صحیح مسلم - حدود کا بیان - حدیث نمبر 5164
حدیث نمبر: 3955
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ يَفْتَخِرُونَ بِآبَائِهِمُ الَّذِينَ مَاتُوا، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا هُمْ فَحْمُ جَهَنَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ لَيَكُونُنَّ أَهْوَنَ عَلَى اللَّهِ مِنَ الْجُعَلِ الَّذِي يُدَهْدِهُ الْخِرَاءَ بِأَنْفِهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَذْهَبَ عَنْكُمْ عُبِّيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ وَفَخْرَهَا بِالْآبَاءِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا هُوَ مُؤْمِنٌ تَقِيٌّ، ‏‏‏‏‏‏وَفَاجِرٌ شَقِيٌّ، ‏‏‏‏‏‏النَّاسُ كُلُّهُمْ بَنُو آدَمَ،‏‏‏‏ وَآدَمُ خُلِقَ مِنْ تُرَابٍ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنِ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
شام اور یمن کی فضیلت کے متعلق
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: باز آ جائیں وہ قومیں جو اپنے ان آباء و اجداد پر فخر کر رہی ہیں جو مرگئے ہیں، وہ جہنم کا کوئلہ ہیں ورنہ وہ اللہ کے نزدیک اس گبریلے سے بھی زیادہ ذلیل ہوجائیں گے، جو اپنے آگے اپنی ناک سے نجاست دھکیلتا رہتا ہے، اللہ نے تم سے جاہلیت کی نخوت کو ختم کردیا ہے، اب تو لوگ مومن و متقی ہیں یا فاجر و بدبخت، لوگ سب کے سب آدم کی اولاد ہیں اور آدم مٹی سے پیدا کیے گئے ہیں ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢- اس باب میں ابن عمر اور ابن عباس ؓ سے احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ١٣٠٧٤) (حسن)
وضاحت: ١ ؎: اس سے مراد وہ آباء و اجداد ہیں جن کی وفات کفر کی حالت میں ہوچکی تھی، وہ کیسے بھی عال نسب ہوں، ان پر مسلمانوں کو فخر کرنا درست نہیں کیونکہ ان کی وفات کفر پر ہوئی ہے۔ ٢ ؎: قبائل کے فضائل کے اخیر میں شاید اس حدیث کے لانے سے مولف کا مقصد یہ ہو کہ مذکورہ قبائل کے جو بھی فضائل ہوں اصل کامیابی اور فضیلت کی بات اپنا ایمان وعمل ہے، قبیلہ خاندان کی برتری اور ان پر فخر کچھ کام نہیں آئے گا، یہ فخر بالآخر ذلت کا سبب بن جائے گا۔
قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (4 / 21 و 33 - 34)، غاية المرام (312)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3955
Top