صحیح مسلم - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 2387
حدیث نمبر: 909
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْعَائِشَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ كُنْتُ أَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّهَا غَنَمًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لَا يُحْرِمُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ يَرَوْنَ تَقْلِيدَ الْغَنَمِ.
بکریوں کی تقلید کے بارے میں
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ کی ہدی کی بکریوں کے سارے قلادے (پٹے) میں ہی بٹتی تھی ١ ؎ پھر آپ احرام نہ باندھتے (حلال ہی رہتے تھے) ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- صحابہ کرام وغیرہ میں سے بعض اہل علم کے نزدیک اسی پر عمل ہے، وہ بکریوں کے قلادہ پہنانے کے قائل ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ ( تحفة الأشراف: ١٥٩٨٥) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ بکریوں کی تقلید بھی مستحب ہے، امام مالک اور امام ابوحنیفہ کہتے ہیں کہ بکریوں کی تقلید مستحب نہیں ان دونوں نے تقلید کو اونٹ گائے کے ساتھ خاص کیا ہے، یہ حدیث ان دونوں کے خلاف صریح حجت ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ کمزوری کا باعث ہوگی، لیکن یہ دلیل انتہائی کمزور ہے اس لیے کہ تقلید سے مقصود پہچان ہے انہیں ایسی چیز کا قلادہ پہنایا جائے جس سے انہیں کمزوری نہ ہو۔ اللہ عزوجل ہم سب کو مذہبی و معنوی تقلید سے محفوظ رکھے، «اللہم آمین»۔
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 909
Top