آسان قرآن - مفتی محمد تقی عثمانی
سورۃ النجم - تعارف
تعارف
تعارف سورة نجم یہ سورت مکی زندگی کے ابتدائی دور میں نازل ہوئی ہے، بلکہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ پہلی وہ سورت ہے جو آپ نے علی الاعلان ایسے مجمع میں پڑھ کر سنائی جس میں مسلمانوں کے ساتھ مشرکین کی بھی بڑی تعداد موجود تھی، نیز یہ پہلی سورت ہے جس میں آیت سجدہ نازل ہوئی، اور جس وقت آپ نے سجدے کی آیت اس مجمع کے سامنے تلاوت فرمائی تو یہ حیرت انگیز واقعہ پیش آیا کہ آپ نے اور آپ کے ساتھ مسلمانوں نے سجدہ کیا ہی تھا، اس وقت جو مشرکین موجود تھے انہوں نے بھی سجدہ کیا، غالباً اس سورت کے پر شکوہ اور مؤثر مضامین نے انہیں بھی مسلمانوں کے ساتھ سجدہ کرنے پر مجبور کردیا تھا، اس سورت کا اصل موضوع حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رسالت کو ثابت کرنا ہے اور یہ کہ جو وحی آپ پر نازل ہوتی ہے وہ کسی شک وشبہ کے بغیر اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے آتی ہے اور حضرت جبرئیل (علیہ السلام) لے کر آتے ہیں، اور اس ضمن میں یہ حقیقت بھی بیان فرمائی گئی ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انہیں دو مرتبہ اپنی اصل صورت میں دیکھا ہے، ان میں سے ایک اس وقت دیکھا جب آپ معراج پر تشریف لے گئے، آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رسالت کے اثبات کے ساتھ اس میں مشرکین مکہ کے غلط عقائد اور ان کے بعض بےہودہ دعووں کی تردید بھی ہے اور پچھلی امتوں پر نازل ہونے والے عذاب کے حوالے سے انہیں حق کو تسلیم کرنے کی موثر دعوت بھی دی گئی ہے، نجم عربی میں ستارے کو کہتے ہیں، اور چونکہ اس سورت کی پہلی ہی آیت میں ستارے کی قسم کھائی گئی ہے، اس لئے اس سورت کا نام سورة نجم ہے۔
Top