بصیرتِ قرآن - مولانا محمد آصف قاسمی
سورۃ الهمزة - تعارف
تعارف
تعارف : اسلامی تعلیمات کی روشی میں ایمان، عمل صالح، دیانت، امانت اور جائز طریقوں سے اگر مال و دولت کمایا جائے تاکہ وہ مال دولت اس کے اپنے لئے اور ملت کے کام آئے۔ جس کا مقصد خیر و فلاح اور بھلائی کا جذبہ ہو اور مال و دولت کی بنیاد پر کسی کو حیقر اور ذلیل نہ سمجھا جائے تو ایسی دولت کمانا عبادت سے کم نہیں ہے۔ دین اسلام نے جس چیز سے منع کیا ہے وہ زر پرستی کی لعنت ہے یعنی مال و دولت کمانے کے لئے جائز و ناجائز کی پروانہ نہ کرنا۔ رات دن دولت کمانے کی دھن تو ہو مگر حقوق اللہ اور حقوق العباد کو پامال کرتے چلے جانا۔ اپنی ذاتی تسکین کے لئے مال و دولت کے ڈھیر جمر کر ک کے ان پر فخر کرنا اور دوسروں کو حقیر و ذلیل سمجھنا یہی زر پرستی ہے جو اللہ کے نزدیک سخت ناپسندیدہ ہے۔ زر پرست وہ لوگ ہیں جن کے دل پتھر سے زیادہ سخت ہوجاتے ہیں اور ان میں ایک خاص ذھنیت پیدا ہوجاتی ہے بخل، کنجوسی، غرور وتکبر، مال و دولت کی کثرت پر اترانا، ہر جگہ اپنی ذات اور کوششوں کی بڑائی کرنا، حق و صداقت پر چلنے والے غریب اور مفلسوں کو حقیر و ذلیل، ناعاقبت اندیش، احمق اور بیوقوف سمجھنا، سامنے ہوں تو ان کو بات بات پر طعنے دینا، جملے اور پھبتیاں کسنا، پیٹھ پیچھے ان کی غیبت اور چغل خوری کرنا، ان پر ناحق الزامات لگانا، ان کو ذلیل و رسوا کرنے کی کوشش کرنا ایسے زر پرستوں اور ان کی کوششوں کی مذمت کی گئی ہے۔ فرمایا کہ ہر ایسے شخص کے لئے تباہی اور برباد ہے جو منہ پر لوگوں کو طعنے دیتا ہو اور پیٹھ پیچھے ان کی برائیاں کرتا ہو۔ مال جمع کرکے اس کو گنتا رہتا ہو اور یہ سمجھتا ہو کہ یہ مال و دولت اور عیش آرام کے اسباب ہمیشہ اس کے پاس رہیں گے اور کبھی فنا نہ ہوں گے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ایسے لوگوں کو نہایت بھیانک انجام ہے ایسے لوگوں کو ” حطمہ “ میں پھینکا جائے گا۔ فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے وہ ” حطمہ “ کیا ہے ؟ جواب عنایت فرمایا کہ حطمہ اللہ کی بھڑکائی ہوئی وہ آگ ہے جس کی شدت کا حال یہ ہوگا کہ وہ دلوں تک پہنچ جائے گی یعنی اس کا وہ دل جس میں بدترین خیالات، ناجائز خواہشات، گندی ذہنیت پرورش پا رہی تھی اس کو ہی جلا کر راکھ کا ڈھیر بنا دے گی اور چورہ چورہ کر ڈالے گی۔ ان زرپرستوں کو لمبے لمبے ستونوں سے باندھ کر پھر اس جہنم کو اوپر سے ڈھانپ دیا جائے گا۔ ان آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ زر پرست آدمی یہ سمجھتا ہے کہ اس نے جو بھی مال و دولت کمایا ہے وہ ہمیشہ اس کے ساتھ رہے گا حالانکہ خود آدمی کا کوئی بھروسہ نہیں کہ وہ کب اس دنیا سے چلا جائے گا۔ نہ وہ کود ہمیشہ اس دنیا میں رہے گا نہ اس کا مال و دولت اس کے ساتھ رہے گا بلکہ وہ جس دولت پر اس قدر اتراتا تھا وہ موت کے ایک جھٹکے کے ساتھ ہی اس کا ساتھ چھوڑ دے گی۔ اہل ایمان کے سامنے زر پرستوں کا انجام بتا کر اس بات کی تعلیم دی گئی ہے کہ وہ جائز طریقے سے مال کمائیں۔ اپنے لئے، اپنے بیوں بچوں اور رشتہ داروں کے علاوہ ملت کے دوسرے بہن بھائیوں کے لئے اس کو خرچ کریں تاکہ یہ خیر اور بھلائی اس کے لئے دل کا سکون، قبر کی راحت اور آخرت میں نجات کا ذریعہ بن جائے۔
Top