بصیرتِ قرآن - مولانا محمد آصف قاسمی
سورۃ هود - تعارف
تعارف
بسم اللہ الرحمن الرحیم ٭… سورة ھود میں سات انبیاء کرام (علیہ السلام) کے حالات، واقعات اور ان کی امتوں کی سرکشی و نافرمانی اور ان پر سخت ترین عذاب اور سزاؤں کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ ٭… جب نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ڈاڑھی مبارک میں چند سفید بال آگئے تو ایک دن حضرت ابوبکر صدیق نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ بوڑھے ہوگئے ہیں۔ آپ نے فرمایا سورة ھود اور اس جیسی چند سورتوں نے مجھے بوڑھا کردیا ہے۔ بعض روایات میں سورة ھود کے ساتھ سورة واقعہ ، سورة مرسلات ، سورة نبا اور سورة تکویر کا بھی ذکر فرمایا ہے۔ ٭… اس سورت میں چند باتوں کا خصا طور پر ذکر فرمایا گیا ہے۔ (١) قرآن کریم ایک معجزہ ہے۔ (٢) توحید و رسالت پر ایمان لا کر دونوں جہانوں کی بھلائی حاصل کی جائے۔ (٣) اللہ کی شان رزاقیت کیا ہے۔ (٤) زمین و آسمان اور عرش الٰہی کی پیدائش کا حال ۔ (٥) انسان کی جلد بازی اور ناشکری (٦) کفار کی طرف سے آپ کی دل شکنی اور اللہ کی طرف سے تسلی۔ (٧) قرآن کریم کا دنیا بھر کے لئے چیلنج (٨) دنیا کے طلب گار، آخرت سے بےزار اور دوسری طرف اہل ایمان کی فکر آخرت اور ان کی فضیلت اور دونوں کا انجام۔ (٩) مسلمانوں کو اپنے کام میں لگنے اور کفار سے کنارہ کشی کا حکم (١٠) اللہ ہی عالم الغیب ہے وہ ہر انسان کی ہر کیفیت اور ضرورت کا پوری طرح علم رکھتا ہے۔ (١١) فرمایا گیا کہ وہ کفار اگر دین اسلام کی سچائیوں کو مانتے ہیں تو ان کے حق میں بہتر ہے لیکن اگر وہ نہیں مانتے تو ان کو دنیا میں ذلت اور آخرت کی ناکامی کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ قوم عاد : ٭… قوم عاد سر زمین عرب کی طاقت و ترقی یافتہ اور مال و دولت اور خوش حالی کے لحاظ سے زبردست اور مضبوط قوم تھی لیکن اللہ کی نافرمانیوں، سرکشیوں اور بت پرستیوں نے اس قوم کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا تھا۔ اس قوم کی اصلاح کے لئے حضرت ھود عل یہ السلام کو مبعوث کان گیا۔ انہوں نے نہایت خیرخ واہی سے اس قوم کو سمجھایا لیکن جسمانی طاقت و قوت ، مملکت کی ہیبت سورئہ ھود میں سات انبیاء کرام کے حالات واقعات اور ان کی امت کی نافرمانی و سرکشی کو بیان کیا گیا ہے۔ حضرت نوح ، حضرت ھود، حضرت ابراہیم، حضرت صالح، حضرت شعیب، حضرت لوط اور حضرت موسیٰ ۔ سورئہ ھود قرآن کریم کی گیارہویں سورت ہے اس میں کفار و مشرکین اور ان کے مددگاروں کے لئے یہ چیلنج دیا گیا ہے کہ اگر وہ کہتے ہیں کہ اس قرآن کو حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خود گھڑ لیا ہے تو فرمایا کہ وہ خود اور ساری دنیا کی مدد لے کر اس جیسی دس سورتیں ہی بنا کرلے آئیں۔ جب اس چیلنج کا جواب نہیں دیا گیا تو فرمایا کہ اس جیسی ایک سورت ہی بنا کرلے آئو۔ قرآن کریم کا یہ چیلنج آج بھی ہے مگر نہ پہلے جواب دیا گیا نہ آج اس کا جواب دینے کی ہمت ہے۔ کیونکہ قرآن کریم ایک معجزہ ہے۔ و جلال، مال و دولت کی کثرت نے ان کو اتنا مغرور و متکبر بنا دیا تھا کہ وہ کہتے کہ ہم سے طاقتور کوئی ہے تو بتائو لیکن جب اللہ کا فیصلہ آیا تو وہ پوری قوم مٹی کا ڈھیر بن کر رہ گئی۔ ان کی طاقت و قوت، مال و دولت اور اونچی عمارتیں ان کے کام نہ آسکیں ۔ قوم عاد کی بت پرستی : ٭… قوم عاد قوم نوح کی طرح ود، سواع، یغوث، یعقو اور نسر کو اپنا معبود مانتے تھے۔ حضرت عبداللہ ابن عباس سے رویات ہے کہ ایک بت کا نام صمود تھا اور ایک کا نام ہتیار تھا (البدایہ اولنھایہ جلد ١) اور فصلہ آگیا : آخر کار اس بدنصیب قوم پر عذاب مسلط کردیا گیا۔ ایک ہولناک عذاب نے ان کو آگھیرا۔ سات راتوں اور آٹھ دنوں تک مسلسل تیز و تند ہواؤں کے ایسے زبردست طوفان آئے جس نے ان کو، ان کی آبادیوں کو، ان کی طاقت و قوت کے گھمنڈ کو، غرور وتکبر کو اور مضبوط جسم و جان کو تہس نہس کر کے رکھ دیا۔ اس قوم کو اس طرح صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا کہ ان کا مٹنا بھی ایک ضرب المثل بن گیا ۔ ٭… قرآن میں حضرت ھود کا سات جگہ ذکر آیا ہے۔ ٭… قرآن میں قوم عاد کا نو مرتبہ ذکر آیا ہے۔ ٭… قوم عاد کا زمانہ دو ہزار سال قبل مسیح ہے۔ ٭… قوم عاد کا مرکزی مقام احقاف تھا۔ ٭… قوم عاد یمن کا دارالحکومت تھا۔ ٭… قوم عادبت پرست اور بت ساز تھی۔
Top