تعارف
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
سورة نمبر 14
رکوع 7
آیات 52
الفاظ و کلمات 835
حروف 3601
مقام نزول مکہ مکرمہ
اس سورة میں حضرت ابراہیم کا نام آیا ہے اور ان کا ایک واقعہ بیان کیا گیا ہے اسی مناسبت سے اس سورة کا نام سورة ابراہیم رکھا گیا ہے۔ اس سورة میں بھی دوسری مکی سورتوں کی طرح بنیادی عقائد توحید و رسالت، ایمان، عمل صالح، قیامت اور آخرت کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ کلمہ طیبہ اور کلمہ خبیثہ کا واضح فرق بتایا گیا ہے۔
اس سورة کے مضامین کی ابتداء نزول قرآن سے کی گئی جس میں ان لوگوں کو خبردار کیا گیا ہے جو اللہ تعالیٰ کی نازل کی ہوئی تعلیمات سے اپنا پہلو بچاتے ہیں اور شتر مرغ کی طرح ریت میں منہ چھپا کر سمجھتے ہیں کہ اب ان کو دیکھنے والا کوئی نہیں ہے اور وہ پوری طرح محفوظ ہیں۔
فرمایا گیا کہ اللہ نے انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کیلئے بہت سے نبیوں اور رسولوں کو بھیجا تھا اور اب آخر میں ایک ایسے عظیم نبی اور رسول حضرت محمد مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھیجا گیا ہے جن کے ساتھ ایک کامل کتاب عظیم سیرت اور سچائی کے پیکر صحابہ رام ہیں جو ساری دنیا کے لئے قیامت تک رہبر و رہنما ہیں۔ ایسے رسول کی مکمل اطاعت و فرماں برداری ہی نجات کا ذریعہ ہے۔
فرمایا کہ قرآن کریم ہر شخص کو غور و فکر کی دعوت دیتا ہے کہ وہ اس کائنات کے ذرہ ذرہ پر غور کر کے اس نتیجہ تک پہنچ سکتا ہے کہ اس پوری کائنات کا خلاق ومالک اور اس کو چلان والا اللہ ہی ہے۔
حضرت ابراہیم خلیل اللہ (علیہ السلام) کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی اللہ کی اطاعت و فرماں برداری میں گذاری۔ انہوں نے ایثار و قربانی کی وہ اعلیٰ مثالیں قائم کی ہیں جن کی اداؤں کی نقل کرنا بھی عبادت کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے اللہ کے حکم سے اپنی بیوی حضرت ہاجرہ اور دودھ پیتے بچے حضرت اسماعیل کو حجاز کے لق و دق صحرا میں نتہا چھوڑ دیا۔ پھر اس بیت اللہ کی بنیادوں کو اٹھایا جو طوفان نوح میں گر گئی تھیں۔ دونوں نے اللہ سے اس گھر کی قبولیت اور مرکزیت اور یہاں کے رہنے والوں کے لئے ہر طرح کی نعمتوں کی درخواستیں کیں جو قبول کرلی گئیں۔
اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ انہوں نے اپنی امت کے ہر فرد سے ایک ہی بات کہی ہے کہ اگر تم نے اللہ و رسول کی اطاعت نہ کی تو دنیا اور آخرت میں ہر طرح کے نقصان میں رہوگے۔ اللہ نے کلمہ طیبہ اور کلمہ خبیثہ کے متعلق فرمایا کہ کلمہ طیبہ درحقیقت توحید و رسالت پر پختہ ایمان و یقین کا نام ہے وہ اس درخت کی طرح ہے جس کی جڑیں گہرائیوں میں اتری ہوئی ہیں اور اس کی شاخیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ بہترین سایہ اور مزیدار پھلوں والا درخت ہے اس کے برخلاف کلمہ خبیثہ یعنی کفر و شرک اس بدنما، بدمزہ اور کمزور پودے کی طرح ہے جس کی جڑیں زمین کے اوپر ہی ہیں جسے اکھاڑ پھینکنا آسان ہوتا ہے۔ فرمایا کہ جو کلمہ طیبہ کو اختیار کرتا ہے وہ مضبوط بنیادوں پر قائم ہے جس کو اکھاڑنا مشکل ہے جب کہ کلمہ خبیثہ پر عمل کرنے والے لوگ انتہائی کمزور بنیادوں پر ہیں جن کو کہیں بھی مضبوط اور عظمت حاصل نہیں ہے۔ فرمایا گیا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت وفرماں برداری انسان کے لئے دنیا و آخرت کی کامیابی ہے۔ اگر ان کی اطاعت نہ کی گئی تو دنیا بھی گئی اور آخرت بھی۔
٭… مکہ مکرمہ کے آخری دور کی سورتوں میں سے ایک سورة ہے۔
٭… اس سورة میں خاص طور پر تین انبیاء کرام کا ذکر کیا گیا ہے حضرت ابراہیم، حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ فرمایا کہ جنہوں نے ان کی اطاعت کی وہی کامیاب ہوئے لیکن وہ لوگ سخت ناکام ہوئے جنہوں نے انبیاء کرام کا راستہ اختیار کرنے سے اپنا پہلو بچایا۔
٭… کلمہ طیبہ اور کلمہ خبیثہ کا ایک بڑا واضح فرق ارشاد فرمایا۔
٭… فرمایا کہ نجات ان ہی لوگوں کی ہوگی جو کلمہ طیبہ پر عمل کرنے والے ہیں۔