تعارف
تعارف سورة التغابن
سورة نمبر 64
کل رکوع 2
آیات 18
الفاظ و کلمات 247
حروف 1122
مقام نزول مدینہ منورہ
فرمایا کہ اللہ نے تمہیں مال اور اولاد عطا کیے ہیں مگر یہ ایک آزمائش بھی ہیں یعنی اگر تم نے اپنے مال صحیح جگہ خرچ کیے اور اپنی اولاد کو گناہوں سے بچانے کی ممکن حد تک کوشش کی تو پھر یہ مال اور اولاد تمہارے لئے جنت میں جانے کا سبب بن جائیں گے اور اگر ان کا غلط استعمال ہوا تو یقینا ان کی وجہ سے جہنم کی آگ کو بھگتنا پڑے گا۔ یہ ایک کڑی آزمائش ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اے لوگو تم اللہ پر اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اور اس نور (قرآن مجید) پر ایمان لاؤ جو تمہاری طرف نازل کیا گیا ہے ۔ فرمایا کہ قیامت کا دن ہار جیت کے فیصلے کا دن ہوگا۔ یقینا اس دن وہی جیتیں گے جو اللہ و رسول اور اس کے کلام پر ایمان لائیں گے لیکن وہ لوگ جو اس دن ان چیزوں سے خالی ہوں گے وہ ہارے ہوئے بدنصیب لوگ ہوں گے۔
٭زمین وآسمان کی ہر چیز اللہ کی حمدو ثنا کر رہی ہے جو بادشاہ ہے ، کاینات کی تمام خوبیاں اور کمالات اس کی ذات میں جمع ہیں۔ وہ ہر چیز پر پوری قدرت و طاقت رکھتا ہے۔ اسی نے پیدا کیا۔ پھر کوئی مومن ہے اور کوئی کافر ہے۔ اللہ ہر اس بات سے واقف ہے جسے تم کرتے ہو۔ وہی زمین و آسمان کا خالق برحق ہے۔ اسی نے تمہاری خوبصورت اور اچھی شکل و صورت بنائی ہے اور تمہیں اسی اللہ کی طرف لوٹ کرجانا ہے۔ اسے ہر اس بات کا علم ہے جو کھلی ہوئی یا چھپی ہوئی ہے وہ تو دلوں کے اندر کے حالات تک سے واقف ہے۔
٭فرمایا تم سے پہلے بہت سی قومیں گزری ہیں جنہوں نے اپنے کفر و انکار کی وجہ سے اپنی بدعملیوں کا مزہ چکھا اور وہ دردناک عذاب کا شکار ہوئیں۔ وجہ یہ تھی کہ اللہ کے رسول تو ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تھے مگر انہوں نے ان کی قدر نہ کی اور حقارت سے کہا کہ کیا ہم جیسا ایک آدمی ہی ہمیں راستہ دکھائے گا ؟ انہوں نے جب منہ پھیرا تو اس اللہ نے جو اپنی ذات میں بےنیاز ہے اور ہر تعریف و توصیف کا حق دار ہے اس نے بھی ان سے منہ پھیرلیا ہے۔
٭ وہ کہتے ہیں کہ کیا ہم مرجانے کے بعد دوبارہ پیدا کئے جائیں گے ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ان سے کہہ دیجئے کہ میرے رب کی قسم تم دوبارہ پیدا کیے جائو گے۔ وہاں تمہیں وہ تمام باتیں بتا دی جائیں گی جو تم دنیا میں کرکے آئے ہو اور یہ بات اللہ کے لئے قطعاً مشکل نہیں ہے بلکہ اس کے لئے بہت آسان ہے۔
٭اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اب بھی وقت ہے کہ تم اللہ پر اس کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اور اس نور (قرآن مجید) پر ایمان لے آئو جو تمہاری طرف نازل کیا گیا ہے۔ فرمایا کہ جب تمہیں قیامت کے دن جمع کیا جائے گا تو یہ دن ہار جیت کے فیصلے کا دن ہوگا۔ جو لوگ اللہ پر ایمان لائے ہوں گے اور انہوں نے بھلے کام کیے ہوں گے ہم ان کے گناہوں اور خطاؤں کو معاف کر کے ایسی حسین جنتوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی اور اہل جنت ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ یہ ان کی زبردست کامیابی ہوگی۔ لیکن جن بد نصیبوں نے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کفر و انکار کیا ہوگا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہوگا تو ان کو ایسی جہنم میں ڈالا جائے گا جو بدترین جگہ ہے جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔
٭فرمایا کہ دنیا میں جو بھی مصیبت آتی ہے وہ اللہ کے اذن سے آتی ہے۔ ان حالات میں جو بھی ثابت قدم رہے گا اور اللہ پر ایمان لائے گا اللہ اس کے دل کو ہدایت عطا فرمائے گا۔ اگر اس نے رسول کی اطاعت و فرمانبرداری کی تو وہ کامیاب ہوگا۔ لیکن اگر اس نے منہ پھیرا تو ہمارے رسول کا کام یہ ہے کہ وہ ہر بات کو نہایت وضاحت سے کھول کھول کر بیان کردے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اہل ایمان اسی اللہ پر بھروسہ اور توکل کرتے ہیں۔
٭اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ دیکھو تمہاری بیویوں اور اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن ہیں۔ ان سے ہوشیار رہو۔ اگر تم نے معافی اور درگزر سے کام لیا تو یہ ایک اچھی بات ہے کیونکہ اللہ بہت مغفرت کرنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے۔
٭فرمایا کہ تمہارے مال اور تمہاری اولادیں تمہارے لئے ایک آزمائش ہیں۔ اجر عظیم تو اللہ ہی کے پاس ہے۔ اگر تم اللہ سے ڈرتے رہے اور اس کی اطاعت و فرمانبردار کرتے رہے اور کھلے دل سے اپنا مال اللہ کے راستے میں خرچ کرتے رہے تو یہ تمہارے حق میں بہت ہی بہتر ہے کیونکہ جو شخص بھی دل کی تنگی یعنی کنجوسی اور بخل سے بچ گیا وہی کامیاب و بامراد ہے۔
٭فرمایا کہ اگر تم نے اللہ کے دین کی سربلندی کے لئے قرض حسنہ دیا تو اللہ اس کو کئی گنا بڑھا کر تمہیں دے گا۔ تمہارے گناہوں کو معاف کردے گا کیونکہ اللہ اچھے بندوں کے ذرا سے عمل کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ وہ بہت برداشت کرنے والا ہے۔ جو چیز سامنے ہے یا پوشیدہ ہے وہ ہر بات سے اچھی طرح واقف ہے۔ وہ ساری قوتوں کا مالک ہے اور ہر بات کی حکمت کو جاننے والا ہے۔