بصیرتِ قرآن - مولانا محمد آصف قاسمی
سورۃ الانسان - تعارف
تعارف
تعارف سورة الدھر سورة نمبر 76 کل رکوع 2 آیات 31 الفاظ و کلمات 246 حروف 1099 مقام نزول مکہ مکرمہ سورۃ الدھر میں انسان کو یاد دلایا گیا ہے کہ آج تو وہ اپنے وجود اور دی گئی نعمتوں پر بڑا فخر کرتا ہے اور اتراتا ہے لیکن اس پر ایک ایسا زمانہ بھی گزرا ہے جب وہ کوئی قابل ذکر چیز ہی نہ تھا۔ اس کے وجود کی ابتداء اس حقیر بوند سے ہوئی جو ایک مخلوط نطفہ تھا۔ پھر اللہ نے اس کو سننے والا اور دیکھنے والا بنا دیا۔ یہ اس کی کڑی آزمائش ہے کہ وہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہے یا اس کی نعمتوں کی ناقدری اور ناشکری کرتا ہے۔ نعمتوں پر شکر ادا نہ کرنے والے اور نعمتوں پر شکرا دا کرنے والے دونوں کے بدترین اور بہترین انجام کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ناشکری اور کفر کرنے والوں کے لئے ہم نے زنجیریں، گلے میں ڈالے جانے والے طوق اور بھڑکتی آگ تیار کر رکھی ہے۔ لیکن شکر گزار مومن بندوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے جنت میں ایسی شراب کے جام پیش کئے جائیں گے جن میں آب کافور کی آمیزش ہوگی۔ یہ بہتا ہوا رواں دواں چشمہ ہوگا جس کے پانی کے ساتھ یہ اللہ کے بندے شراب پئیں گے اور جہاں جہاں چاہیں گے وہاں اس کی شاخیں نکال لیں گے۔ یہ کون لوگ ہوں گے ؟ فرمایا وہ جو اپنی نذر یعنی منتوں کو پورا کرنے والے، اس دن کی اس آفت سے ڈرنے والے جو ہر طرف پھیلی ہوئی ہوگی۔ اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی اور اس کی محبت میں مسکینوں ، یتیموں اور قیدیوں کو کھانا کھلانے والے اور یہ کہنے والے کہ ہم اس نیکی پر نہ تو تم سے کوئی بدلہ اور صلہ چاہتے ہیں نہ تم سے کسی طرح کے شکریہ کی توقع رکھتے ہیں۔ کیونکہ یہ لوگ اپنے پروردگار سے اس دن کے عذاب کا خوف رکھتے ہیں جو سخت مصیبت کا انتہائی طویل اور لمبا دن ہوگا۔ اس طرح اللہ تعالیٰ ان کی اس دن کے شر اور آفت سے حفاظت فرمائے گا اور انہیں تروتازگی، سکون اور سرور عطا کیا جائے گا۔ ان کے صبر کے بدلے انہیں جنت کا ریشمی لباس دیا جائے گا۔ وہاں وہ بڑے شاہانہ انداز سے مسندوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے ، نہ انہیں دھوپ کی گرمی ستائے گی اور نہ سردی کی شدت۔ جنت کے درختوں کی چھاؤں ان پر سایہ کیے ہوگی اور ان درختوں کے پھل ان کے اختیار میں دے دئیے جائیں گے وہ جس طرح چاہیں گے ان پھلوں کے کھانے سے لطف اندوز ہوں گے۔ ان کے آگے چاندی کے برتن اور شیشے کے پیالے گردش کر رہے ہوں گے۔ شیشے بھی اتنے خوبصورت جو چاندی کی طرح چمکتے ہوں گے۔ ان پیالوں کو ٹھیک اندازے کے مطابق خوب بھرا گیا ہوگا۔ ان کو وہاں ایسی شراب کے جام دئیے جائیں گے جس شراب میں سونٹھ (خشک ادرک) کی آمیزش ہوگی۔ یہ جنت کا ایک چشمہ ہوگا جس کا نام سلسبیل ہے۔ ان کی خدمت کے لئے ایسے لر کے دوڑتے پھر رہے ہوں گے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے۔ تم دیکھو گے تو سمجھو گے کہ موتی ہیں جو ہر طرف بکھیر دئیے گئے ہیں۔ فرمایا کہ وہاں تم جدھر نظر دوڑائو گے نعمتیں ہی نعمتیں اور عظیم الشان سلطنت نظر آئے گی۔ ان اہل جنت کو باریک ریشم کا سبز لباس اور اطلس و دیبا کے کپڑے دئیے جائیں گے۔ ان کو چاندی کے کنگنس پہنائے جائیں گے اور ان کا رب ان کو نہایت لذیر شراب پلائے گا اور فرمایا جائے گا کہ یہ سب کچھ تمہارے حسن عمل کا نتیجہ ہے۔ کفار یہ اعتراض کرتے تھے کہ اگر قرآن کریم اللہ کی کتاب ہے تو اس کو ایک دم ایک کتاب کی شکل میں نازل کیوں نہیں کردیا جاتا۔ تھوڑا تھوڑا نازل کرنے کا مطلب تو یہ ہوا کہ یہ اللہ کا کلام نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کفار کی ان باتوں کو جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ اس قرا انکو ہم نے ہی تھوڑا تھوڑا کرکے نازل کیا ہے یعنی یہ بھی اللہ کی رحمت ہے اس کا کرم ہے اس طرح ہر آیت پر ہر شخص کو عمل کو موقع ملتا ہے اور قرآن کریم یاد ہوتا چلا جاتا ہے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) سے فرمایا گیا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان بدمل کافروں کی باتوں پر دھیان نہدیں۔ اپنے رب کے حکم پر جمے رہیں صبر کریں اور صبح و شام اپنے رب کا نام لیا کریں اور راتوں کو اللہ کے سامنے سجدے کیا کریں اور رات کے طویل حصے میں اس کی حمدو ثنا کرتے رہا کریں۔ فرمایا کہ یہ ناشکرے لوگ تو اس دنیا کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں جو انہیں جلدی سے مل جائے اور اس دن کو نظر انداز کررہے ہیں جو بڑا بھاری دن ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے ہی ان کی شکلیں صورتیں بدل کر رکھ دیں۔ فرمایا کہ یہ قرآن کریم تو ایک نصیحت ہی نصیحت ہے۔ اب جس کا دل چاہیے وہ اس قرآن کریم کو اپنے رب تک پہنچنے کا ذریعہ بنالے اور کامیاب ہوجائے۔ لیکن یہ سب کچھ اللہ کی توفیق ہی سے ممکن ہے۔ اگر ان کو توفیق عطا نہیں کی جائے گی تو انہیں کچھ بھی حاصل نہ ہوگا۔ لہٰذا اسی سے توفیق مانگتے رہنا چاہیے جو سب سے زیادہ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔ فرمایا کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ جس کو چاہیے گا اپنی رحمت میں داخل فرمائے گا اور ظالموں کو دردناک عذاب جو ان کے لئے تایر کیا گیا ہے اس میں جھونک دیا جائے گا۔
Top