بصیرتِ قرآن - مولانا محمد آصف قاسمی
سورۃ النبإ - تعارف
تعارف
تعارف سورة النباء سورة نمبر 78 کل رکوع 2 آیات 40 الفاظ و کلمات 174 حروف 801 مقام نزول مکہ مکرمہ اس سورة میں قیامت، آخرت اس کو ماننے والوں کے لئے نجات او نہ ماننے والوں کو برے اعمال کے برے نتائج سے آگاہ اور خبردار کیا گیا ہے۔ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مکہ والوں کے سامنے اللہ کے اس کلام کو پیش کرکے یہ بتایا کہ بہت جلد ایک ایسا دن آنے والا ہے جب اس دنیا کو ختم کرکے ایک نیا جہاں تعمیر کیا جائے گا اور اس میں اولین و آخرین سب انسانوں کو جمع کر کے ان سے زندگی کے ہر معاملے کا حساب لیا جائے گا اور جس کے جیسے اعمال ہوں گے اس کے مطابق اس کو جنت یا جہنم کا مستحق قرار دیا جائے گا تو مکہ میں ہر طرف اسی پر بحثیں باتیں ہو رہی تھیں کوئی اس کو سچا اور کوئی اس کی تردید کر رہا تھا۔ اسی بات کو اللہ تعالیٰ نے اپنی نونشانیاں پیش کرکے لوگوں سے پوچھا ہے کہ جس اللہ کی قدرت سے نظام کائنات چل رہا ہے کیا وہ اس بات کی قدرت نہیں رکھتا کہ اس پورے نظام کائنات کو ختم کرکے ایک نئی دنیا تعمیر کردے ؟ یقینا اللہ کی قدرت سے کوئی چیز بعید نہیں ہے۔ اسی بات کو اس سورة میں ارشاد فرمایا گیا ہے جس کا خلاصیہ یہ ہے۔ فرمایا یہ کسی چیز کے بارے میں بحثیں کر ہے ہیں۔ کیا اس بڑی خبر کے متعلق اختلافات کرر ہے ہیں جو بہت جلد ایک حقیقت کی شکل میں آنے والی ہے۔ یہ لوگ بہت جلد اس حقیقت (قیامت) کو دیکھ لیں گے۔ فرمایا کہ کیا ہم نے زمین کو فرش اور پہاڑوں کو اس زمین پر میخوں کی طرح گاڑ نہیں دیا ہے ؟ کیا تمہیں عورتوں مردوں کے جوڑوں کی شکل میں پیدا نہیں کیا ؟ کیا تمہاری نیند کو راحت و سکون کا ذریعہ اور رات کو لباس کی طرح راحت کو ذریعہ نہیں بنایا ؟ کیا دن کو معاش یعنی زندگی گزارنے کے سامان کو حاصل کرنے اور جدوجہد کرنے کا وقت نہیں بنایا ؟ کیا تمہارے اوپر سات مضبوط آسمان نہیں بنائے اور کیا ہم نے اس میں دہکتا اور چمکتا سورج نہیں بنایا ؟ کیا ہم نے بادلوں سے لگاربارش کو نہیں برسایا جس کے پانی سے تم غلہ اور سبزیاں اگاتے اور کھیتوں، درختوں کو سینچے ہو ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے کہ اللہ نے فیصلے کا ایک دن مقرر کر رکھا ہے۔ جب صور میں پھونک ماری جائے گی تم فوج در فوج زمین سے نکل آئوگے۔ آسمان کھول دیا جائے گا جس میں ہر طرف دروازے ہی دروازے ہوں گے۔ پہاڑ ریت کی طرح اڑتے پھریں گے یہ فیصلے کا دن ہوگا ۔ فرمایا کہ بیشک جہنم ان نافرمانوں کی گھات میں لگی ہوئی ہے۔ وہ جہنم جو سرکش اور ظالموں کا ٹھکانا ہوگی۔ اس میں کسی طرح کی ٹھنڈک کا سامان نہ ہوگا۔ پینے کے لئے گرم کھولتے پانی اور پیپ کے سوا کچھ نہ ہوگا یہ اسی پانی کے عذاب کو چکھیں گے یہ ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ ہوگا اور یہ اس بات کی سزا ہوگی کہ وہ اس حساب اور فیصلے کے دن کی توقع ہی نہ رکھتے تھے۔ ہماری آیات کو جھٹلاتے تھے۔ فرمایا کہ ہم نے ان کی ایک ایک بات کا ریکارڈ رکھا ہوا ہے۔ ان سے کہا جائے گا کہ اب تم اس کے عذاب کو چکھو۔ تمہارے لئے اسی عذاب میں اضافہ ہی کیا جائے گا کمی نہ ہوگی۔ اس کے برخلاف وہ لوگ جنہوں نے اللہ کے خوف کے ساتھ زندگی گزاری ہوگی ان کو ہر طرح کی کامیابیاں عطا کی جائیں گی ۔ حسین ترین باغ، انگور، ہم عمر اور نوخیز لڑکیاں اور چھلکتے بھر پور شراب کے جام ہوں گے وہاں کوئی لغو، فضول اور گناہ کی بات سنائی نہ دے گی۔ یہ تمہارے رب کا انعام ہوگا۔ یہ اس رب العالمین کی طرف سے کرم ہوگا جو زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی ہر چیز کا مالک ہے۔ اس دن اس کے سامنے کسی کو بات کرنے کی ہمت نہ ہوگی۔ اس دن جبرئیل اور فرشتے صفیں باندھے اللہ کے سامنے کھرے ہوں گے۔ کوئی کسی کی سفارش اس کی اجازت کے بغیر نہ کرسکے گا اور وہ ٹھیک ہی سفارش کرے گا یعنی اہل ایمان کے لئے ہی سفارش کرے گا۔ فرمایا کہ یہ فیصلے اور قیامت کا دن بالکل برحق ہے۔ اب جس کا دل چاہے وہ اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ بنالے۔ فرمایا کہ ہم نے تمہیں اس عذاب سے پوری طرح آگاہ کردیا ہے جو بہت دور نہیں ہے بلکہ بالکل قریب ہی آلگا ہے۔ اس دن آدمی اپنے ہر اس عمل کو اپنی نگاہوں سے دیکھے گا جو اس نے اپنے ہاتھوں کے آگے بھیجا ہے۔ فرمایا یہ وہ ہیبت ناک دن ہوگا جب کافر کہہ اٹھے گا کاش میں اس دن کو دیکھنے سے پہلے ہی مٹی ہوگیا ہوتا۔
Top