بصیرتِ قرآن - مولانا محمد آصف قاسمی
سورۃ الغاشية - تعارف
تعارف
تعارف : ” غاشیۃ “ قیامت کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ کیا آپ کو ” غاشیہ “ یعنی اچانک ساری کائنات پر چھا جانے والی آفت و مصیبت کی خبر بھی پہنچی ہے ؟ جب وہ قیامت آجائے گی تو آپ دیکھیں گے کہ کچھ لوگوں کے چہرے خوف زدہ اور سخت مصیبت و اذیت جھیلنے کی وجہ سے ان پر ذلت و رسوائی چھائی ہوگی۔ تھکے ماندے سے، شدید عذاب میں جھلس رہے ہوں گے۔ کھولتا ہوا گرم پانی کا چشمہ ہوگا جس سے انہیں پلایا جا رہا ہوگا۔ کھانے کے لئے کانٹوں بھری جھاڑیوں کے سوا کوئی کھانا نہ ہوگا جو نہ تو آدمی کی نشوونما کرے گا نہ ان کی بھوک کو مٹائے گا۔ اس دن کچھ چہرے بہت پر رونق ہوں گے۔ وہ اپنے اعمال کے بہتر نتائج پر خوش ہوں گے۔ بلند تر جنت میں ہوں گے۔ وہاں کوئی غلط، بےہودہ اور گناہ کی بات نہ سنیں گے۔ اس میں چشمہ رواں دواں ہوں گے۔ عالی شان تخت، جن پر سلیقے سے ساغر رکھے ہوں گے۔ گدے اور گائو تکیوں کی قطاریں ہوں گی اور نفیس ترین قالین بچھے ہوئے ہوں گے۔ فرمایا کہ مکہ کے یہ لوگ اکثر نہیں مانتے تو نہ مانیں لیکن اگر وہ صرف ان چیزوں پر ہی ذرا غور کرلیں جو صحراؤں میں ان کے سامنے ہوتی ہیں تو وہ اللہ کی قدرت کے قائل ضرور ہوجائیں گے۔ فرمایا کہ کیا وہ ان اونٹوں کو نہیں دیکھتے کہ اللہ نے ان اونٹوں کو صحرائی زندگی کے لئے کس قدر مناسب اور موزوں بنایا ہے ؟ کیا وہ آسمان کو نہیں دیکھتے کہ اس کو کس طرح اونچا اٹھایا ہے ؟ کیا وہ پہاڑوں کو نہیں دیکھتے کہ اللہ نے ان کو سک طرح جما رکھا ہے ؟ اور وہ لوگ زمین کو نہیں دیکھتے کہ اللہ نے اس کو کس طرح انسانی فائدوں کے لئے بچھا رکھا ہے ؟ فرمایا کہ اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ لوگ مانیں یا نہ مانیں آپ ان کو نصیحت کرتے رہیے کیونکہ نصیحت کرنا ہی آپ کے ذمے لگایا گیا ہے۔ ہم نے ان پر آپ کو زبردستی کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا۔ جو شخص اس نصیحت سے منہ موڑے گا اور انکار کرے گا تو اللہ اس کو بڑی بھاری سزا دے گا آخر کار نہیں ہمارے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے۔ پھر ان کا محاسبہ کرنا اور ان سے حساب لینا ہمارے ذمہ ہے۔ ہم خود ان سے حساب لے لیں گے۔
Top