تعارف
تدبر قرآن۔۔۔ ٧١۔ نوح۔۔۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔۔۔۔۔ ا۔ سورة کا عمود اور سابق سورة سے تعلق۔
سابق سورة ۔ المعارج۔۔ میں آپ نے دیکھا کہ عذاب کے لیے جلدی مچانے والوں کو جب اور پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو صبر و انتظار کی تلقین ہے۔ اس سورة میں حضرت نوح (علیہ السلام) کی دعوت کے مراحل، ان کے طویل صبر و انتظار اور بالآخر ان کی قوم کے مبتلائے عذاب ہونے کی سرگزشت اختصار لیکن جامعیت کے ساتھ بیان ہوئی ہے۔ اور مقصود اس سے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کی قوم کے سامنے ایک ایسا آئینہ رکھ دینا ہے جس میں آپ بھی دیکھ لیں کہ اللہ کے رسول کو اپنی آخری منزل تک پہنچنے کے لیے صبر و انتظار کے کن زہرہ گداز مراحل سے گزرنا پڑتا ہے، ساتھ ہی آپ کی قوم بھی دیکھ لے کر اللہ تعالیٰ جلد بازوں کی جلد سازی اور ان کے طنز و طعن کے باوجود ان کو ڈھیل اگرچہ ایک طویل مدت تک دیتا ہے لیکن بالآخر پکڑتا ہے اور جب پکڑتا ہے تو اس طرح پکڑتا ہے کہ کوئی ان کو چھڑانے والا نہیں بنتا۔
ب۔ سورة کے مطالب کا تجزیہ
سورة کے مطالب کی ترتیب اور ان کا نظم بالکل واضح رہے۔ اس وجہ سے تجزیہ کی ضرورت نہیں ہے۔ شروع سے لے کر آخر تک صرف حضرت (علیہ السلام) کی دعوت کے مراحل، جیسا کہ ہم نے اوپر اشارہ کیا، بیان ہوئے ہیں۔ صرف بعض آیات بیچ میں موقع کی مناسبت سے بطور تضمین آئی ہیں۔ ان کی نوعیت تفسیر میں انشاء اللہ واضح ہوجائے گی۔