Aasan Quran - Yunus : 26
لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوا الْحُسْنٰى وَ زِیَادَةٌ١ؕ وَ لَا یَرْهَقُ وُجُوْهَهُمْ قَتَرٌ وَّ لَا ذِلَّةٌ١ؕ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
لِلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو کہ اَحْسَنُوا : انہوں نے بھلائی کی الْحُسْنٰى : بھلائی ہے وَزِيَادَةٌ : اور زیادہ وَلَا يَرْهَقُ : اور نہ چڑھے گی وُجُوْهَھُمْ : ان کے چہرے قَتَرٌ : سیاہی وَّلَا ذِلَّةٌ : اور نہ ذلت اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ : جنت والے ھُمْ : وہ سب فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
جن لوگوں نے بہتر کام کیے ہیں، بہترین حالت انہی کے لیے ہے اور اس سے بڑھ کر کچھ اور بھی (14) نیز ان کے چہروں پر نہ کبھی سیاہی چھائے گی، نہ ذلت۔ وہ جنت کے باسی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
14: وعدے کا یہ انتہائی لطیف پیرایہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس ”کچھ اور“ کو کھول کر بیان نہیں فرمایا، بلکہ پردے میں رکھا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جنت میں تمام بہترین نعمتوں کے علاوہ کچھ نعمتیں ایسی ہوں گی کہ اگر اللہ تعالیٰ ان کو بیان بھی فرما دیں تو ان کی لذت اور حلاوت کو انسان اس وقت محسوس کر ہی نہیں سکتا۔ بس انسان کے سمجھنے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کچھ اضافی نعمتوں کا ذکر فرمایا ہے جو انہی کی شان کے مطابق ہوں گی۔ آنحضرت ﷺ سے اس آیت کی تفسیر یہ منقول ہے کہ جب تمام جنتی جنت کی نعمتوں سے سرشار اور ان میں مگن ہوچکے ہوں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ ہم نے تم سے ایک وعدہ کیا تھا، اب ہم اسے پورا کرنا چاہتے ہیں۔ جنت کے لوگ کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے تو ہمیں دوزخ سے بچا کر اور جنت عطا فرما کر سارے وعدے پورے کردئیے ہیں۔ اب کونسا وعدہ رہ گیا ؟ اس موقع پر اللہ تعالیٰ اپنا حجاب ہٹا کر اپنی زیارت کرائیں گے، اور اس وقت جنت والوں کو محسوس ہوگا کہ یہ نعمت ان تمام نعمتوں سے زیادہ لذیذ اور محبوب ہے جو انہیں اب تک عطا ہوئی ہیں (روح المعانی بحوالہ صحیح مسلم وغیرہ)
Top