Aasan Quran - Yunus : 87
وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰى وَ اَخِیْهِ اَنْ تَبَوَّاٰ لِقَوْمِكُمَا بِمِصْرَ بُیُوْتًا وَّ اجْعَلُوْا بُیُوْتَكُمْ قِبْلَةً وَّ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ١ؕ وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ
وَاَوْحَيْنَآ : اور ہم نے وحی بھیجی اِلٰى : طرف مُوْسٰى : موسیٰ وَاَخِيْهِ : اور اس کا بھائی اَنْ تَبَوَّاٰ : کہ گھر بناؤ تم لِقَوْمِكُمَا : اپنی قوم کے لیے بِمِصْرَ : مصر میں بُيُوْتًا : گھر وَّاجْعَلُوْا : اور بناؤ بُيُوْتَكُمْ : اپنے گھر قِبْلَةً : قبلہ رو وَّاَقِيْمُوا : اور قائم کرو الصَّلٰوةَ : نماز وَبَشِّرِ : اور خوشخبری دو الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
اور ہم نے موسیٰ اور ان کے بھائی پر وحی بھیجی کہ : تم دونوں اپنی قوم کو مصر ہی کے گھروں میں بساؤ، اور اپنے گھروں کو نماز کی جگہ بنا لو۔ (34) اور (اس طرح) نماز قائم کرو اور ایمان لانے والوں کو خوشخبری دے دو۔
34: اس آیت میں ایک تو بنو اسرائیل کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ ابھی وہ مصر سے ہجرت نہ کریں، بلکہ اپنے گھروں میں ہی رہیں۔ دوسری طرف بنو اسرائیل کو اصل حکم یہ تھا کہ وہ نمازیں مسجد میں ادا کیا کریں۔ گھروں میں نماز پڑھنا ان کے لیے عام حالات میں جائز نہیں تھا، لیکن چونکہ اس وقت فرعون کی طرف سے پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری تھا، اس لیے اس خاص مجبوری کی حالت میں اس حکم کے ذریعے انہیں گھروں میں نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی۔
Top