Aasan Quran - Yunus : 94
فَاِنْ كُنْتَ فِیْ شَكٍّ مِّمَّاۤ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ فَسْئَلِ الَّذِیْنَ یَقْرَءُوْنَ الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكَ١ۚ لَقَدْ جَآءَكَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِیْنَۙ
فَاِنْ : پس اگر كُنْتَ : تو ہے فِيْ شَكٍّ : میں شک میں مِّمَّآ : اس سے جو اَنْزَلْنَآ : ہم نے اتارا اِلَيْكَ : تیری طرف فَسْئَلِ : تو پوچھ لیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَقْرَءُوْنَ : پڑھتے ہیں الْكِتٰبَ : کتاب مِنْ قَبْلِكَ : تم سے پہلے لَقَدْ جَآءَكَ : تحقیق آگیا تیرے پاس الْحَقُّ : حق مِنْ : سے رَّبِّكَ : تیرا رب فَلَا تَكُوْنَنَّ : پس نہ ہونا مِنَ : سے الْمُمْتَرِيْنَ : شک کرنے والے
پھر (اے پیغمبر) اگر (بالفرض محال) تمہیں اس کلام میں ذرا بھی شک ہو جو ہم نے تم پر نازل کیا ہے تو ان لوگوں سے پوچھو جو تم سے پہلے سے (آسمانی) کتاب پڑھتے ہیں۔ یقین رکھو کہ تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہی آیا ہے۔ لہذا تم کبھی بھی شک کرنے والوں میں شامل نہ ہونا۔ (38)
38: اس آیت میں اگرچہ بظاہر خطاب آنحضرت ﷺ کو ہے ؛ لیکن یہ بات بالکل واضح ہے کہ آپ کو قرآن کریم کی سچائی میں کوئی شک ہو ہی نہیں سکتا اس لئے درحقیقت سنانا دوسروں کو مقصود ہے، جب آپ کو یہ انتباہ کیا جارہا ہے تو دوسروں کو تو اور زیادہ محتاط ہونا چاہیے۔
Top