Aasan Quran - Hud : 119
اِلَّا مَنْ رَّحِمَ رَبُّكَ١ؕ وَ لِذٰلِكَ خَلَقَهُمْ١ؕ وَ تَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ لَاَمْلَئَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ اَجْمَعِیْنَ
اِلَّا : مگر مَنْ : جو۔ جس رَّحِمَ : رحم کیا رَبُّكَ : تیرا رب وَلِذٰلِكَ : اور اسی لیے خَلَقَهُمْ : پیدا کیا انہیں وَتَمَّتْ : اور پوری ہوئی كَلِمَةُ : بات رَبِّكَ : تیرا رب لَاَمْلَئَنَّ : البتہ بھردوں گا جَهَنَّمَ : جہنم مِنَ : سے الْجِنَّةِ : جن (جمع) وَالنَّاسِ : اور انسان اَجْمَعِيْنَ : اکٹھے
البتہ جن پر تمہارا پروردگار رحم فرمائے گا، ان کی بات اور ہے (کہ اللہ انہیں حق پر قائم رکھے گا) اور اسی (امتحان) کے لیے اس نے ان کو پیدا کیا ہے۔ (64) اور تمہارے رب کی وہ بات پوری ہوگی جو اس نے کہی تھی کہ : میں جہنم کو جنات اور انسانوں دونوں سے بھر دوں گا۔
64: یہ بات قرآن کریم نے بار بار واضح فرمائی ہے کہ اللہ تعالیٰ چاہتا تو تمام انسانوں کو زبردستی ایک ہی دین کا پابند بنا دیتا ، لیکن اس کائنات کی تخلیق اور انسان کو اس میں بھیجنے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ انسان کو اچھے برے کی تمیز سکھا کر اسے یہ موقع دیا جائے کہ وہ اپنے اختیار اور اپنی مرضی سے جو راستہ چاہے اختیار کرے اسی میں اس کا امتحان ہے کہ وہ اپنی مرضی اور اختیار کو ٹھیک استعمال کرتا ہے، اور اس کے نتیجے میں جنت کماتا ہے یا اس کا غلط استعمال کرکے دوزخ کا مستحق بن جاتا ہے، اس امتحان کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے کسی کو اس کے اختیار کے بغیر زبردستی کسی ایک راستے پر نہیں رکھا۔
Top