Ahkam-ul-Quran - Hud : 35
اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىهُ١ؕ قُلْ اِنِ افْتَرَیْتُهٗ فَعَلَیَّ اِجْرَامِیْ وَ اَنَا بَرِیْٓءٌ مِّمَّا تُجْرِمُوْنَ۠   ۧ
اَمْ : کیا يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں افْتَرٰىهُ : بنا لایا ہے اس کو قُلْ : کہ دیں اِنِ افْتَرَيْتُهٗ : اگر میں نے اسے بنا لیا ہے فَعَلَيَّ : تو مجھ پر اِجْرَامِيْ : میرا گناہ وَاَنَا : اور میں بَرِيْٓءٌ : بری مِّمَّا : اس سے جو تُجْرِمُوْنَ : تم گناہ کرتے ہو
بھلا کیا (عرب کے یہ کافر) لوگ کہتے ہیں کہ محمد ﷺ نے یہ قرآن اپنی طرف سے گھڑ لیا ہے ؟ (اے پیغمبر) کہہ دو کہ : اگر میں نے اسے گھڑا ہوگا تو میرے جرم کا وبال مجھی پر ہوگا، اور جو جرم تم کر رہے ہو، میں اس کا ذمہ دار نہیں ہوں۔ (17)
17: حضرت نوح ؑ کے واقعے کے درمیان یہ آیت جملہ معترضہ کے طور پر آئی ہے۔ توجہ اس طرف دلائی گئی ہے کہ حضرت نوح ؑ کا یہ واقعہ جس تفصیل کے ساتھ آنحضرت ﷺ بیان فرما رہے ہیں، اسے معلوم کرنے کا آپ کے پاس کوئی ذریعہ وحی کے سوا نہیں ہے، اور جس انداز و اسلوب میں وہ بیان ہورہا ہے، وہ من گھڑت نہیں ہوسکتا۔ بلکہ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ یہ قرآن اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ہے۔ اس کے باوجود کفار عرب کا انکار کرنا محض ہٹ دھرمی پر مبنی ہے۔
Top