Aasan Quran - Hud : 40
حَتّٰۤى اِذَا جَآءَ اَمْرُنَا وَ فَارَ التَّنُّوْرُ١ۙ قُلْنَا احْمِلْ فِیْهَا مِنْ كُلٍّ زَوْجَیْنِ اثْنَیْنِ وَ اَهْلَكَ اِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَیْهِ الْقَوْلُ وَ مَنْ اٰمَنَ١ؕ وَ مَاۤ اٰمَنَ مَعَهٗۤ اِلَّا قَلِیْلٌ
حَتّٰٓي : یہاں تک کہ اِذَا جَآءَ : جب آیا اَمْرُنَا : ہمارا حکم وَفَارَ : اور جوش مارا التَّنُّوْرُ : تنور قُلْنَا : ہم نے کہا احْمِلْ : چڑھا لے فِيْهَا : اس میں مِنْ : سے كُلٍّ زَوْجَيْنِ : ہر ایک جوڑا اثْنَيْنِ : دو (نرو مادہ) وَاَهْلَكَ : اور اپنے گھر والے اِلَّا : سوائے مَنْ : جو سَبَقَ : ہوچکا عَلَيْهِ : اس پر الْقَوْلُ : حکم وَمَنْ : اور جو اٰمَنَ : ایمان لایا وَمَآ : اور نہ اٰمَنَ : ایمان لائے مَعَهٗٓ : اس پر اِلَّا قَلِيْلٌ : مگر تھوڑے
یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آگیا اور تنور ابل پڑا، (21) تو ہم نے (نوح سے) کہا کہ : اس کشتی میں ہر قسم کے جانوروں میں سے دو دو کے جوڑے سوار کرلو (22) اور تمہارے گھر والوں میں سے جن کے بارے میں پہلے کہا جا چکا ہے (کہ وہ کفر کی وجہ سے غرق ہوں گے) ان کو چھوڑ کر باقی گھر والوں کو بھی، اور جتنے لوگ ایمان لائے ہیں ان کو بھی (ساتھ لے لو) اور تھوڑے ہی سے لوگ تھے جو ان کے ساتھ ایمان لائے تھے۔
21: عربی زبان میں ”تنور“ سطح زمین کو بھی کہتے ہیں، اور روٹی پکانے کے چولہے کو بھی۔ بعض روایات میں ہے کہ طوفان نوح کی ابتدا اس طرح ہوئی تھی کہ ایک تنور سے پانی ابلنا شروع ہوا، اور پھر کسی طرح نہ رکا۔ اور بعض مفسرین نے تنور کو سطح زمین کے معنی میں لیا ہے اور مطلب یہ بتایا ہے کہ زمین کی سطح سے پانی ابلنا شروع ہوگیا، اور پھر ساری زمین میں پھیل گیا۔ اور اوپر سے تیز بارش شروع ہوگئی،۔ 22: چونکہ طوفان میں وہ جانور بھی ہلاک ہونے والے تھے جن کی انسانوں کو ضرورت پڑتی ہے، اس لئے حکم دیا گیا کہ کشتی میں ضرورت کے تمام جانوروں کا ایک ایک جوڑا سوار کرلو، تاکہ ان کی نسل باقی رہے اور طوفان کے بعد ان سے کام لیا جاسکے۔
Top