Aasan Quran - Hud : 80
قَالَ لَوْ اَنَّ لِیْ بِكُمْ قُوَّةً اَوْ اٰوِیْۤ اِلٰى رُكْنٍ شَدِیْدٍ
قَالَ : اس نے کہا لَوْ اَنَّ : کاش کہ لِيْ : میرے لیے (میرا) بِكُمْ : تم پر قُوَّةً : کوئی زور اَوْ اٰوِيْٓ : یا میں پناہ لیتا اِلٰي : طرف رُكْنٍ شَدِيْدٍ : مضبوط پایہ
لو ط نے کہا : کاش کہ میرے پاس تمہارے مقابلے میں کوئی طاقت ہوتی، یا میں کسی مضبوط سہارے کی پناہ لے سکتا۔ (47)
47: سدوم کی اس بستی میں حضرت لوط ؑ کے خاندان یا قبیلے کا کوئی آدمی نہیں تھا۔ وہ تو عراق کے باشندے تھے۔ اور اس قوم کی طرف پیغمبر بنا کر بھیجے گئے تھے۔ سدوم کے لوگوں کو ان کی قوم بھی قرآن کریم نے اس معنی میں کہا ہے کہ وہ ان کی امت تھے جن کی طرف ان کو بھیجا گیا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے انتہائی بےچارگی محسوس کی کہ اگر میرے خاندان کا کوئی فرد یہاں ہوتا تو شاید میری کچھ مدد کرسکتا۔ جیسا کہ اگلی آیت میں بتایا گیا ہے، اس موقع پر فرشتوں نے بات کھول دی کہ ہم فرشتے ہیں، اس لیے آپ بالکل نہ گھبرائیں، یہ آپ کا یا ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے، اور ہمیں ان پر عذاب نازل کرنے کے لیے بھیجا گیا ہے۔ صبح تک ان کا قلع قمع ہونے والا ہے۔ آپ اپنے گھر والوں کو ساتھ لے کر بستی سے راتوں رات نکل جائیں، تاکہ اس عذاب سے محفوظ رہیں۔ البتہ حضرت لوط ؑ کی بیوی کافرہ تھی اور اپنی قوم کی بد اعمالیوں میں ان کا ساتھ دیا کرتی تھی، اس لیے حکم ہوا کہ وہ آپ کے ساتھ نہیں جائے گی، بلکہ دوسرے کے ساتھ وہ بھی عذاب کا شکار ہوگی۔
Top