Aasan Quran - Al-An'aam : 274
اَفَمَنْ هُوَ قَآئِمٌ عَلٰى كُلِّ نَفْسٍۭ بِمَا كَسَبَتْ١ۚ وَ جَعَلُوْا لِلّٰهِ شُرَكَآءَ١ؕ قُلْ سَمُّوْهُمْ١ؕ اَمْ تُنَبِّئُوْنَهٗ بِمَا لَا یَعْلَمُ فِی الْاَرْضِ اَمْ بِظَاهِرٍ مِّنَ الْقَوْلِ١ؕ بَلْ زُیِّنَ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوْا مَكْرُهُمْ وَ صُدُّوْا عَنِ السَّبِیْلِ١ؕ وَ مَنْ یُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ هَادٍ
اَفَمَنْ : پس کیا جو هُوَ : وہ قَآئِمٌ : نگران عَلٰي : پر كُلِّ نَفْسٍ : ہر شخص بِمَا كَسَبَتْ : جو اس نے کمایا (اعمال) وَجَعَلُوْا : اور انہوں نے بنا لیے لِلّٰهِ : اللہ کے شُرَكَآءَ : شریک (جمع) قُلْ : آپ کہ دیں سَمُّوْهُمْ : ان کے نام لو اَمْ : یا تُنَبِّئُوْنَهٗ : تم اسے بتلاتے ہو بِمَا : وہ جو لَا يَعْلَمُ : اس کے علم میں نہیں فِي الْاَرْضِ : زمین میں اَمْ : یا بِظَاهِرٍ : محض ظاہری مِّنَ : سے الْقَوْلِ : بات بَلْ : بلکہ زُيِّنَ : خوشنما بنا دئیے گئے لِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : ان لوگوں کے لیے جنہوں نے کفر کیا مَكْرُهُمْ : ان کی چال وَصُدُّوْا : اور وہ روک دئیے گئے عَنِ : سے السَّبِيْلِ : راہ ۭوَمَنْ : اور جو۔ جس يُّضْلِلِ : گمراہ کرے اللّٰهُ : اللہ فَمَا : تو نہیں لَهٗ : اس کے لیے مِنْ هَادٍ : کوئی ہدایت دینے والا
بھلا بتاؤ کہ ایک طرف وہ ذات ہے جو ہر ہر شخص کے ہر ہر کام کی نگرانی کر رہی ہے، اور دوسری طرف ان لوگوں نے اللہ کے ساتھ شریک مانے ہوئے ہیں ؟ (30) کہو کہ : ذرا ان (خدا کے شریکوں) کے نام تو بتاؤ (اگر کوئی نام لو گے) تو کیا اللہ کو کسی ایسے وجود کی خبر دو گے جس کا دنیا بھر میں اللہ کو بھی پتہ نہیں ہے ؟ یا خالی زبان سے ایسے نام لے لو گے جن کے پیچھے کوئی حقیقت نہیں ؟ (31) حقیقت تو یہ ہے کہ ان کافروں کو اپنی مکارانہ باتیں بڑی خوبصورت لگتی ہیں اور (اس طرح) ان کی ہدایت کے راستے میں رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے۔ اور جسے اللہ گمراہی میں پڑا رہنے دے، اسے کوئی راہ پر لانے والا میسر نہیں آسکتا۔ (32)
30: اس تفسیر پر مبنی ہے جو امام رازی اور علامہ آلوسی نے حل العقد کے مصنف کے حوالے سے بیان کی ہے اس تفسیر کے مطابق من ھو قائم کی خبر موجود ہے جو محذوف ہے اور و جعلوا للہ شرکاء جملہ حالیہ ہے بندے کو یہ ترکیب دوسرے احتمالات کے مقابلے میں بہتر معلوم ہوتی ہے۔ واللہ اعلم۔ 31: نام تو انہوں نے بہت سے بتوں اور دیوتاؤں کے رکھ رکھے تھے، اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ اگر ان ناموں کے پیچھے کوئی حقیقت ہے تو اللہ تعالیٰ سے زیادہ اسے کون جان سکتا ہے، اللہ تعالیٰ کے علم میں تو ایسا کوئی بھی وجود ہے نہیں، اب اگر تم اس کو حقیقی وجود قرار دوگے تو اسکا مطلب یہ ہے کہ تم نہ صرف یہ کہ اللہ تعالیٰ سے زیادہ علم رکھنے کے مدعی ہوگے، بلکہ تمہارا یہ کہنا لازم آئے گا کہ جس کا اللہ تعالیٰ کو بھی علم نہیں ہے تم، (معاذاللہ) اللہ تعالیٰ کو اس کا پتہ بتا رہے ہو، اس سے بڑی جہالت کیا ہوسکتی ہے ؟ اور اگر ان ناموں کے پیچھے کوئی حقیقت نہیں ہے تو یہ سب باتیں ہی باتیں ہیں، بہر حال دونوں صورتوں میں یہی ثابت ہوتا ہے کہ تمہارا شرک کا عقیدہ بےبنیاد ہے۔ 32: جب کوئی شخص اس ضد پر اڑ جائے کہ جو کچھ میں کررہا ہوں وہی اچھا کام ہے اور اس کے مقابلے میں بڑی سے بڑی دلیل کو بھی سننے ماننے کو تیار نہ ہو تو اللہ تعالیٰ اس کو گمراہی میں پڑا رہنے دیتے ہیں، اور پھر اسے کوئی راہ راست پر لانے والا میسر نہیں آسکتا۔
Top