Aasan Quran - Ar-Ra'd : 37
وَ كَذٰلِكَ اَنْزَلْنٰهُ حُكْمًا عَرَبِیًّا١ؕ وَ لَئِنِ اتَّبَعْتَ اَهْوَآءَهُمْ بَعْدَ مَا جَآءَكَ مِنَ الْعِلْمِ١ۙ مَا لَكَ مِنَ اللّٰهِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا وَاقٍ۠   ۧ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح اَنْزَلْنٰهُ : ہم نے اس کو نازل کیا حُكْمًا : حکم عَرَبِيًّا : عربی زبان میں وَلَئِنِ : اور اگر اتَّبَعْتَ : تونے پیروی کی اَهْوَآءَهُمْ : ان کی خواہشات بَعْدَ : بعد مَا جَآءَكَ : جبکہ تیرے پاس آگیا مِنَ الْعِلْمِ : علم (وحی) مَا لَكَ : تیرے لیے نہیں مِنَ اللّٰهِ : اللہ سے مِنْ وَّلِيٍّ : کوئی حمایتی وَّلَا وَاقٍ : اور نہ کوئی بچانے والا
اور اسی طرح ہم نے اس (قرآن) کو عربی زبان میں ایک حکم نامہ بنا کر نازل کیا ہے۔ (35) اور (اے پیغمبر) تمہارے پاس جو علم آچکا ہے، اگر اس کے بعد بھی تم ان لوگوں کی خواہشات کے پیچھے چلے تو اللہ کے مقابلے میں نہ تمہارا کوئی مددگار ہوگا، نہ کوئی بچانے والا۔ (36)
35: یہاں سے آیت 38 تک اس بات کی وضاحت فرمائی گئی ہے کہ قرآن کریم کے جن حصوں کا یہ لوگ انکار کرتے ہیں اس کا بھی کوئی جواز نہیں ہے۔ وہ لوگ قرآن کریم کے ان احکام پر اعتراض کرتے تھے جو تورات اور انجیل کے احکام سے مختلف ہیں۔ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے یہ بیان فرمایا ہے کہ بنیادی عقیدے تو تمام انبیائے کرام کی دعوت میں مشرک رہے ہیں لیکن فروعی اور جزوی احکام مختلف انبیائے کرام کی شریعتوں میں مختلف ہوتے رہے ہیں۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ ہر زمانے اور ہر امت کے حالات مختلف ہوتے ہیں اس لحاظ سے اللہ تعالیٰ اپنی حکمت کے تحت مختلف زمانوں میں احکام بھی بدلتے رہتے ہیں۔ یعنی بہ تسی چیزیں جو ایک نبی کی شریعت میں جائز تھیں۔ دوسرے نبی کی شریعت میں حلال کردی گئیں۔ اور بعض اوقات اس کے برعکس بھی ہوا ہے۔ تو جس طرح پچھلی امتوں میں احکام کی تبدیلی کا یہ سلسلہ چلتا رہا ہے اسی طرح یہ قرآن بھی ایک نیا حکم نامہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے آیا ہے اور اس کے عربی زبان میں ہونے سے اشارہ یہ کیا گیا ہے کہ یہ ان حالات سے بالکل مختلف حالات میں نازل ہوا ہے جن میں پچھلی کتابیں نازل ہوئی تھیں۔ اس لیے اسے عربی زبان میں نازل کیا گیا ہے جو رہتی دنیا تک باقی رہنے والی زبان ہے اور اس میں اس آخری دور کے حالات کی رعایت رکھی گئی ہے۔ 36: یعنی قرآن کریم کے جو احکام ان کافروں کو اپنی خواہشات کے خلاف نظر آرہے ہیں ان میں آپ کو یہ اختیار نہیں ہے کہ ان کی رعایت سے ان میں کوئی تبدیلی کرسکیں۔ اگرچہ آنحضرت ﷺ سے اس بات کا تصور بھی نہیں ہوسکتا کہ آپ نے اللہ تعالیٰ کے احکام میں کوئی تبدیلی فرمائی۔ لیکن ایک اصول کے طور پر یہ بات ارشاد فرما کر ساری دنیا کے لوگوں کو متنبہ کردیا گیا ہے۔
Top