Aasan Quran - Ar-Ra'd : 40
وَ اِنْ مَّا نُرِیَنَّكَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُهُمْ اَوْ نَتَوَفَّیَنَّكَ فَاِنَّمَا عَلَیْكَ الْبَلٰغُ وَ عَلَیْنَا الْحِسَابُ
وَاِنْ : اور اگر مَّا نُرِيَنَّكَ : تمہیں دکھا دیں ہم بَعْضَ : کچھ حصہ الَّذِيْ : وہ جو کہ نَعِدُهُمْ : ہم نے ان سے وعدہ کیا اَوْ : یا نَتَوَفَّيَنَّكَ : ہم تمہیں وفات دیں فَاِنَّمَا : تو اس کے سوا نہیں عَلَيْكَ : تم پر (تمہارے ذمے) الْبَلٰغُ : پہنچانا وَعَلَيْنَا : اور ہم پر (ہمارا کام) الْحِسَابُ : حساب لینا
اور جس بات کی دھمکی ہم ان (کافروں) کو دیتے ہیں، چاہے اس کا کوئی حصہ ہم تمہیں (تمہاری زندگی ہی میں) دکھا دیں، یا (اس سے پہلے ہی) تمہیں دنیا سے اٹھالیں۔ بہرحال تمہارے ذمے تو صرف پیغام پہنچا دینا ہے، اور حساب لینے کی ذمہ داری ہماری ہے۔ (39
39: بعض مسلمانوں کے دل میں یہ خیال آتا تھا کہ ان کافروں کی سرکشی کے باوجود ان پر کوئی عذاب کیوں نہیں آرہا ہے ؟ اس کا جواب اس آیت میں دیا گیا ہے کہ عذاب کا صحیح وقت اللہ تعالیٰ ہی نے اپنی حکمت کے تحت مقرر فرمایا ہوا ہے، وہ کسی وقت بھی آئے، آنحضرت ﷺ کو اپنا ذہن فارغ رکھنا چاہیے کہ ان کی ذمہ داری تبلیغ کی ہے، ان کافروں کا محاسبہ کرنا اللہ تعالیٰ کا کام ہے جو وہ اپنی حکمت کے تحت مناسب وقت پر انجام دے گا۔ (توضیح القرآن)
Top