Aasan Quran - Ibrahim : 19
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ١ؕ اِنْ یَّشَاْ یُذْهِبْكُمْ وَ یَاْتِ بِخَلْقٍ جَدِیْدٍۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تونے نہ دیکھا اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ خَلَقَ : پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضَ : اور زمین بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ اِنْ : اگر يَّشَاْ : وہ چاہے يُذْهِبْكُمْ : تمہیں لے جائے وَيَاْتِ : اور لائے بِخَلْقٍ : مخلوق جَدِيْدٍ : نئی
کیا تمہیں یہ بات نظر نہیں آتی کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو برحق مقصد سے پیدا کیا ہے۔ اگر وہ چاہے تو تم سب کو فنا کردے، اور ایک نئی مخلوق وجود میں لے آئے۔ (15)
15: اس آیت کریمہ میں آخرت کی زندگی کا ضروری ہونا بھی بیان فرمایا گیا ہے اور اس پر کافروں کو جو شبہ ہوتا ہے۔ اس کا جواب بھی دیا گیا ہے۔ پہلے تو یہ فرمایا گیا ہے کہ اس کائنات کی تخلیق ایک برحق مقصد کے لیے کی گئی ہے۔ اور وہ مقصد یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فرماں برداروں کو انعام دیا جائے اور نافرمانوں اور ظالموں کو سزا ملے اگر آخرت کی زندگی نہ ہوتی تو نیک اور بد سب برابر ہوجاتے۔ لہذا انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ اس دنیا کے بعد ایک دوسری زندگی ہو جس میں ہر انسان کو اس کے مناسب بدلہ دیا جاسکے۔ رہا کافروں کا یہ اعتراض کہ مر کر مٹی میں مل جانے کے بعد انسان کس طرح دوبارہ زندہ ہوں گے۔ تو اس کا جواب اگلے جملے میں یہ دیا گیا ہے کہ بالکل عدم سے وجود میں لانا زیادہ مشکل کام ہے اور جو مخلوق ایک مرتبہ وجود میں آچکی ہو تو اس پر موت طاری کر کے اسے زندہ کردینا اس کے مقابلے میں زیادہ آسان ہے۔ جب اللہ تعالیٰ پہلے مشکل کام پر قادر ہے تو اس دوسرے کام کی تو یقیناً قدرت رکھتا ہے۔
Top