Aasan Quran - Al-Hijr : 85
وَ مَا خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَاۤ اِلَّا بِالْحَقِّ١ؕ وَ اِنَّ السَّاعَةَ لَاٰتِیَةٌ فَاصْفَحِ الصَّفْحَ الْجَمِیْلَ
وَمَا : اور نہیں خَلَقْنَا : پیدا کیا ہم نے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین وَمَا : اور جو بَيْنَهُمَآ : ان کے درمیان اِلَّا : مگر بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَاِنَّ : اور بیشک السَّاعَةَ : قیامت لَاٰتِيَةٌ : ضرور آنیوالی فَاصْفَحِ : پس درگزر کرو الصَّفْحَ : درگزر کرنا الْجَمِيْلَ : اچھا
اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور ان کے درمیان جو کچھ ہے اس کو کسی برحق مقصد کے بغیر پیدا نہیں کیا، (29) اور قیامت کی گھڑی آکر رہے گی۔ لہذا (اے پیغمبر ! ان کافروں کے طرز عمل پر) خوبصورتی کے ساتھ درگزر سے کام لو۔ (30)
29: یعنی اس کائنات کو پیدا کرنے کا مقصد یہ ہے کہ نیک لوگوں کو آخرت میں انعام دیا جائے، اور نافرمانوں کو سزا دی جائے، لہذا آنحضرت ﷺ کو تسلی دی جارہی ہے کہ آپ ان کافروں کے اعمال کے ذمہ دار نہیں ہیں، بلکہ ان کا فیصلہ اللہ تعالیٰ خود کرے گا۔ 30: درگزر سے مراد یہ نہیں ہے کہ ان کو تبلیغ نہ کی جائے ؛ بلکہ مقصد یہ ہے کہ ان کو سزا دینا آپ کی ذمہ داری نہیں ہے، مکی زندگی میں ان سے لڑنے کی بھی اجازت نہیں تھی، اور ان کی طرف سے جو اذیتیں مسلمانوں کو پہنچ رہی تھیں، ان کا بدلہ لینے کا بھی حکم نہیں تھا، در گزر کرنے سے یہ مراد ہے کہ فی الحال ان سے کوئی بدلہ بھی نہ لو، اس طرح مسلمانوں کو تکلیفوں کی بھٹی سے گزار کر ان میں اعلی اخلاق پیدا کئے جارہے تھے۔
Top