Aasan Quran - An-Nahl : 103
وَ لَقَدْ نَعْلَمُ اَنَّهُمْ یَقُوْلُوْنَ اِنَّمَا یُعَلِّمُهٗ بَشَرٌ١ؕ لِسَانُ الَّذِیْ یُلْحِدُوْنَ اِلَیْهِ اَعْجَمِیٌّ وَّ هٰذَا لِسَانٌ عَرَبِیٌّ مُّبِیْنٌ
وَ : اور لَقَدْ نَعْلَمُ : ہم خوب جانتے ہیں اَنَّهُمْ : کہ وہ يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يُعَلِّمُهٗ : اس کو سکھاتا ہے بَشَرٌ : ایک آدمی لِسَانُ : زبان الَّذِيْ : وہ جو کہ يُلْحِدُوْنَ : کجراہی (نسبت) کرتے ہیں اِلَيْهِ : اس کی طرف اَعْجَمِيٌّ : عجمی وَّھٰذَا : اور یہ لِسَانٌ : زبان عَرَبِيٌّ : عربی مُّبِيْنٌ : واضح
اور (اے پیغمبر) ہمیں معلوم ہے کہ یہ لوگ (تمہارے بارے میں) یہ کہتے ہیں کہ : ان کو تو ایک انسان سکھاتا پڑھاتا ہے۔ (حالانکہ) جس شخص کا یہ حوالہ دے رہے ہیں اس کی زبان عجمی ہے۔ (45) اور یہ (قرآن کی زبان) صاف عربی زبان ہے
45: مکہ مکرمہ میں ایک لوہار تھا جو آنحضرت ﷺ کی باتیں دل لگا کر سنا کرتا تھا، اس لئے آپ ﷺ کبھی کبھی اس کے پاس تشریف لے جایا کرتے تھے اور وہ کبھی کبھی آپ کو انجیل کی کوئی بات بھی سنادیا کرتا تھا، مکہ مکرمہ کے بعض کافروں نے اس کو بنیاد بناکر یہ کہنا شروع کردیا کہ آنحضرت ﷺ یہ قرآن اس لوہار سے سیکھتے ہیں، یہ آیت کریمہ اس اعتراض کی لغویت کو بیان کررہی ہے کہ وہ بیچارہ لوہار تو عرب نہیں ہے، عجمی ہے، وہ عربی زبان کے اس فصیح وبلیغ کلام کا مصنف کیسے ہوسکتا ہے۔
Top