Aasan Quran - An-Nahl : 124
اِنَّمَا جُعِلَ السَّبْتُ عَلَى الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِیْهِ١ؕ وَ اِنَّ رَبَّكَ لَیَحْكُمُ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں جُعِلَ : مقرر کیا گیا السَّبْتُ : ہفتہ کا دن عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اخْتَلَفُوْا : انہوں نے اختلاف کیا فِيْهِ : اس میں وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَيَحْكُمُ : البتہ فیصلہ کریگا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت فِيْمَا : اس میں جو كَانُوْا : وہ تھے فِيْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : اختلاف کرتے
سینچر کے دن کے احکام تو ان لوگوں پر لازم کیے گئے تھے جنہوں نے اس کے بارے میں اختلاف کیا تھا۔ (52) اور یقین رکھو کہ تمہارا رب قیامت کے دن ان کے درمیان ان تمام باتوں کا فیصلہ کردے گا جن میں لوگ اختلاف کیا کرتے تھے۔
52: یہ ایک دوسرا استثنا ہے جس میں یہودیوں کے لیے بعض وہ چیزیں ممنوع کردی گئی تھیں جو حضرت ابراہیم ؑ کی شریعت میں جائز تھیں۔ اور وہ یہ کہ یہودیوں کے لیے سنیچر کے دن معاشی سرگرمیاں ممنوع کردی گئی تھیں۔ پھر ان میں بھی اختلاف رہا کہ کچھ لوگوں نے اس پابندی پر عمل کیا اور کچھ نے نہیں کیا۔ بہر حال ! یہ بھی ایک استثنائی حکم تھا جو صرف یہودیوں کو دیا گیا تھا۔ حضرت ابراہیم ؑ کی شریعت اس سے خالی تھی۔ لہذا کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اپنی طرف سے حلال چیزوں کو حرام قرار دیدے۔
Top