Aasan Quran - An-Nahl : 92
وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّتِیْ نَقَضَتْ غَزْلَهَا مِنْۢ بَعْدِ قُوَّةٍ اَنْكَاثًا١ؕ تَتَّخِذُوْنَ اَیْمَانَكُمْ دَخَلًۢا بَیْنَكُمْ اَنْ تَكُوْنَ اُمَّةٌ هِیَ اَرْبٰى مِنْ اُمَّةٍ١ؕ اِنَّمَا یَبْلُوْكُمُ اللّٰهُ بِهٖ١ؕ وَ لَیُبَیِّنَنَّ لَكُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ مَا كُنْتُمْ فِیْهِ تَخْتَلِفُوْنَ
وَ : اور لَا تَكُوْنُوْا : تم نہ ہوجاؤ كَالَّتِيْ : اس عورت کی طرح نَقَضَتْ : اس نے توڑا غَزْلَهَا : اپنا سوت مِنْۢ بَعْدِ : بعد قُوَّةٍ : قوت (مضبوطی) اَنْكَاثًا : ٹکڑے ٹکڑے تَتَّخِذُوْنَ : تم بناتے ہو اَيْمَانَكُمْ : اپنی قسمیں دَخَلًۢا : دخل کا بہانہ بَيْنَكُمْ : اپنے درمیان اَنْ : کہ تَكُوْنَ : ہوجائے اُمَّةٌ : ایک گروہ هِىَ : وہ اَرْبٰى : بڑھا ہوا (غالب) مِنْ : سے اُمَّةٍ : دوسرا گروہ اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يَبْلُوْكُمُ : آزماتا ہے تمہیں اللّٰهُ : اللہ بِهٖ : اس سے وَلَيُبَيِّنَنَّ : اور وہ ضرور ظاہر کریگا لَكُمْ : تم پر يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت مَا : جو كُنْتُمْ : تم تھے فِيْهِ : اس میں تَخْتَلِفُوْنَ : اختلاف کرتے تم
اور جس عورت نے اپنے سوت کو مضبوطی سے کاتنے کے بعد اسے ادھیڑ کرتار تار کردیا تھا، اس جیسے نہ بن جانا (39) کہ تم بھی اپنی قسموں کو (توڑ کر) آپس کے فساد کا ذریعہ بنانے لگو، صرف اس لیے کہ کچھ لوگ دوسروں سے زیادہ فائدے حاصل کرلیں۔ (40) اللہ اس کے ذریعے تمہاری آزمائش کر رہا ہے۔ اور قیامت کے دن وہ تمہیں وہ باتیں ضرور کھول کر بتادے گا جن میں تم اختلاف کیا کرتے تھے۔
39: روایات میں ہے کہ مکہ مکرمہ میں ایک دیوانی عورت تھی جسے خرقاء کہتے تھے۔ وہ بڑی محنت سے دن بھر سوت کا تتی تھی، اور شام کو اسے ادھیڑ ڈالتی تھی۔ یہ عورت اس معاملے میں ایک ضرب المثل بن گئی تھی۔ جب کوئی شخص اچھا خاصا کام کر کے خود ہی اسے بگاڑ دے تو اسے اس عورت سے تشبیہ دی جاتی ہے۔ یہاں یہ تشبیہ ان لوگوں کے لیے استعمال کی گئی ہے جو زور و شور سے کسی بات کی قسم کھا کر اسے توڑ ڈالیں 40: جھوٹی قسم کھانے یا قسم کو توڑنے کا مقصد عام طور پر کوئی نہ کوئی دنیا کا فائدہ حاصل کرنا ہوتا ہے۔ اس لیے فرمایا گیا ہے کہ اس معمولی سے فائدے کی خاطر ایسے گناہ کا ارتکاب نہ کرو۔
Top