Aasan Quran - Al-Israa : 36
وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ١ؕ اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُوْلًا
وَلَا تَقْفُ : اور پیچھے نہ پڑ تو مَا لَيْسَ : جس کا نہیں لَكَ : تیرے لیے۔ تجھے بِهٖ : اس کا عِلْمٌ : علم اِنَّ : بیشک السَّمْعَ : کان وَالْبَصَرَ : اور آنکھ وَالْفُؤَادَ : اور دل كُلُّ : ہر ایک اُولٰٓئِكَ : یہ كَانَ : ہے عَنْهُ : اس سے مَسْئُوْلًا : پرسش کیا جانے والا
اور جس بات کا تمہیں یقین نہ ہو، (اسے سچ سمجھ کر) اس کے پیچھے مت پڑو۔ (20) یقین رکھو کہ کان، آنکھ اور دل سب کے بارے میں (تم سے) سوال ہوگا۔ (21)
20: مثلاً جب تک کسی شخص کے بارے میں شرعی دلیل سے کوئی جرم یا گناہ ثابت نہ ہوجائے، اس وقت تک صرف شبہ کی بنیاد پر نہ اس کے خلاف سزا کی کاروائی جائز ہے، اور نہ دل میں یہ یقین کرلینا جائز ہے کہ واقعی اس نے جرم یا گناہ کا ارتکاب کیا ہے۔ اس آیت کا ایک مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ جن باتوں کا نہ یقینی علم حاصل ہے اور نہ ایسے علم پر دنیا اور آخرت کا کوئی کام موقوف ہے بلا وجہ ایسی چیزوں کی تحقیق اور جستجو میں پڑنا بھی جائز نہیں ہے۔ 21: اگر شرعی دلیل کے بغیر کوئی شخص دوسرے کے بارے میں یقین کر کے بیٹھ جائے کہ اس نے فلاں گناہ کا ارتکاب کیا ہے تو یہ دل کا گناہ ہے اور اس سے آخرت میں باز پرس ہوگی۔
Top