Aasan Quran - Al-Israa : 5
فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ اُوْلٰىهُمَا بَعَثْنَا عَلَیْكُمْ عِبَادًا لَّنَاۤ اُولِیْ بَاْسٍ شَدِیْدٍ فَجَاسُوْا خِلٰلَ الدِّیَارِ وَ كَانَ وَعْدًا مَّفْعُوْلًا
فَاِذَا : پس جب جَآءَ : آیا وَعْدُ : وعدہ اُوْلٰىهُمَا : دو میں سے پہلا بَعَثْنَا : ہم نے بھیجے عَلَيْكُمْ : تم پر عِبَادًا لَّنَآ : اپنے بندے اُولِيْ بَاْسٍ : لڑائی والے شَدِيْدٍ : سخت فَجَاسُوْا : تو وہ گھس پڑے خِلٰلَ الدِّيَارِ : شہروں کے اندر وَكَانَ : اور تھا وَعْدًا : ایک وعدہ مَّفْعُوْلًا : پورا ہونے والا
چنانچہ جب ان دو واقعات میں سے پہلا واقعہ پیش آیا تو ہم نے تمہارے سروں پر اپنے ایسے بندے مسلط کردیے جو سخت جنگجو تھے، اور وہ تمہارے شہروں میں گھس کر پھیل گئے۔ (3) اور یہ ایک ایسا وعدہ تھا جسے پورا ہو کر رہنا ہی تھا۔
3: جب بنو اسرائیل کی نافرمانیاں حد سے بڑھ گئی تھیں تو بابل کے بادشاہ بخت نصر نے ان پر حملہ کرکے ان کا قتل عام کیا تھا اور جو زندہ رہ گئے تھے، انہیں گرفتار کرکے فلسطین سے بابل لے گیا تھا جہاں مدت دراز تک وہ اس کی غلامی میں جلا وطنی کی زندگی بسر کرتے رہے، اس آیت میں اسی واقعے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔
Top