Aasan Quran - Al-Israa : 7
اِنْ اَحْسَنْتُمْ اَحْسَنْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ١۫ وَ اِنْ اَسَاْتُمْ فَلَهَا١ؕ فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ لِیَسُوْٓءٗا وُجُوْهَكُمْ وَ لِیَدْخُلُوا الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوْهُ اَوَّلَ مَرَّةٍ وَّ لِیُتَبِّرُوْا مَا عَلَوْا تَتْبِیْرًا
اِنْ : اگر اَحْسَنْتُمْ : تم نے بھلائی کی اَحْسَنْتُمْ : تم نے بھلائی کی لِاَنْفُسِكُمْ : اپنی جانوں کے لیے وَاِنْ : اور اگر اَسَاْتُمْ : تم نے برائی کی فَلَهَا : تو ان کے لیے فَاِذَا : پھر جب جَآءَ : آیا وَعْدُ الْاٰخِرَةِ : دوسرا وعدہ لِيَسُوْٓءٗا : کہ وہ بگاڑ دیں وُجُوْهَكُمْ : تمہاری چہرے وَلِيَدْخُلُوا : اور وہ گھس جائیں گے الْمَسْجِدَ : مسجد كَمَا : جیسے دَخَلُوْهُ : وہ گھسے اس میں اَوَّلَ مَرَّةٍ : پہلی بار وَّلِيُتَبِّرُوْا : اور برباد کر ڈالیں مَا عَلَوْا : جہاں غلبہ پائیں وہ تَتْبِيْرًا : پوری طرح برباد
اگر تم اچھے کام کرو گے تو اپنے ہی فائدے کے لیے کرو گے، اور برے کام کرو گے تو بھی وہ تمہارے لیے ہی برا ہوگا۔ چنانچہ جب دوسرے واقعے کی میعاد آئی (تو ہم نے دوسرے دشمنوں کو تم پر مسلط کردیا) تاکہ وہ تمہارے چہروں کو بگاڑ ڈالیں، اور تاکہ وہ مسجد میں اسی طرح داخل ہوں جیسے پہلے لوگ داخل ہوئے تھے، اور جس جس چیز پر ان کا زور چلے، اس کو تہس نہس کر کے رکھ دیں۔ (5)
5: بعض حضرات نے تو کہا ہے کہ اس دوسرے دشمن سے مراد انتیو کس ایپی فانیوس ہے جس نے حضرت عیسیٰ ؑ کی تشریف آوری سے کچھ پہلے دوبارہ بیت المقدس پر حملہ کرکے یہودیوں کا قتل عام کیا تھا، اور بعض حضرات نے کہا ہے کہ اس سے مراد حضرت عیسیٰ ؑ کے رفع آسمانی کے بعد روم کے شاہ طیطوس کا حملہ ہے، اگرچہ بنی اسرائیل پر مختلف زمانوں میں بہت سے دشمن مسلط رہے ہیں، لیکن ان دو دشمنوں کا ذکر اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر اس لئے فرمایا ہے کہ ان کے حملوں میں انہیں سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا، اور ان میں سے پہلا دشمن یعنی بخت نصر ان پر اس وقت مسلط کیا گیا جب انہوں نے حضرت موسیٰ ؑ کی شریعت کی خلاف ورزی کی، اور دوسرا دشمن اس وقت مسلط کیا گیا جب انہوں نے حضرت عیسیٰ ؑ کی مخالفت کی اور آگے یہ فرمایا گیا ہے کہ اگر تم حضرت محمد ﷺ کی مخالفت کروگے تو تمہارے ساتھ ویسا ہی سلوک دوبارہ کیا جائے گا۔
Top