Mutaliya-e-Quran - Adh-Dhaariyat : 18
وَ بِالْاَسْحَارِ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ
وَبِالْاَسْحَارِ : اور وقت صبح هُمْ : وہ يَسْتَغْفِرُوْنَ : استغفار کرتے
پھر وہی رات کے پچھلے پہروں میں معافی مانگتے تھے
وَبِالْاَسْحَارِ [ اور صبح کے تڑکوں میں ] هُمْ يَسْتَغْفِرُوْنَ [ وہ لوگ مغفرت مانگتے تھے ] نوٹ۔ 3: آیت نمبر۔ 18 ۔ میں ان کی شب بیداری اور عبادت کی غایت بیان ہوئی ہے کہ ان کا آخری کام یہ ہوتا ہے کہ سحر کیوقت اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں ۔ اس سے معلوم ہوا کہ وہ اس بات کی توقع نہیں رکھتے کہ اس شب بیداری کے صلہ میں ان کو حضور وشہود کا کوئی بڑامقام حاصل ہوگا ۔ اس سے یہ حقیقت بھی واضح ہوجاتی ہے کہ اسلام میں عبادت اور ریاضت کا مقصود دوسرے مذاہب سے بالکل مختلف ہے۔ دوسرے مذاہب میں عبادت و ریاضت کا اصل مقصود کشف ، مشاہدہ ، تجلی ذات ، ذات خداوندی میں انضمام اور اس قبیل کی دوسری چیزیں ہیں، جوگی، سنیاسی اور راہب جو ریاضتیں کرتے ہیں ان سے ان کے پیش نظر یہی چیزیں ہوتی ہیں ۔ لیکن اسلام میں ریاضت و عبادت کا اصل مقصود صرف اللہ تعالیٰ کی مغفرت اور اس کی خوشنودی کی طلب ہے۔ اس کے علاوہ کوئی دوسری چیز اگر عبادت کے مقصد کی حیثیت حاصل کرلے تو اسلام میں اس عبادت کی کوئی قدروقیمت نہیں ہے۔ (تدبر قرآن )
Top