Aasan Quran - Al-Kahf : 98
قَالَ هٰذَا رَحْمَةٌ مِّنْ رَّبِّیْ١ۚ فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ رَبِّیْ جَعَلَهٗ دَكَّآءَ١ۚ وَ كَانَ وَعْدُ رَبِّیْ حَقًّاؕ
قَالَ : اس نے کہا ھٰذَا : یہ رَحْمَةٌ : رحمت مِّنْ رَّبِّيْ : میرے رب سے فَاِذَا : پس جب جَآءَ : آئے گا وَعْدُ : وعدہ رَبِّيْ : میرا رب جَعَلَهٗ : اس کو کردیگا دَكَّآءَ : ہموار وَكَانَ : اور ہے وَعْدُ : وعدہ رَبِّيْ : میرا رب حَقًّا : سچا
ذوالقرنین نے کہا : یہ میرے رب کی رحمت ہے (کہ اس نے ایسی دیوار بنانے کی توفیق دی) پھر میرے رب نے جس وقت کا وعدہ کیا ہے جب وہ وقت آئے گا تو وہ اس (دیوار) کو ڈھا کر زمین کے برابر کردے گا، (50) اور میرے رب کا وعدہ بالکل سچا ہے۔
50: ذوالقرنین نے اتنا بڑا کارنامہ انجام دینے کے بعد دو حقیقتوں کو واضح کیا، ایک یہ کہ یہ سارا کارنامہ میرے قوت بازو کا کرشمہ نہیں ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مجھے اس کی توفیق ہوئی ہے، اور دوسرے یہ کہ اگرچہ اس وقت یہ دیوار بہت مستحکم بن گئی ہے، لیکن اللہ تعالیٰ کے لئے اسے توڑنا کچھ مشکل نہیں ہے، جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور ہوگا یہ قائم رہے گی، اور جب وہ وقت آجائے گا جس میں اللہ تعالیٰ نے اس کا ٹوٹنا مقرر کر رکھا ہے تو یہ ٹوٹ کر زمین کے برابر ہوجائے گی، اس طرح قرآن کریم سے یہ بات یقینی طور پر معلوم نہیں ہوتی کہ یہ دیوار قیامت تک قائم رہے گی، بلکہ اس کا قیامت سے پہلے ٹوٹنا بھی ممکن ہے، چنانچہ بعض محققین نے یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ یہ دیوار روس کے علاقے داغستان میں در بند کے مقام پر بنائی گئی تھی، اور اب وہ ٹوٹ چکی ہے، یاجوج ماجوج کے مختلف ریلے تاریخ کے محتلف زمانوں میں متمدن آبادیوں پر حملہ آور ہوتے رہے ہیں، اور پھر وہ ان متمدن علاقوں میں پہنچ کر خود بھی متمدن ہوتے رہے ہیں، البتہ ان کا آخری ریلا قیامت سے کچھ پہلے نکلے گا، اس موضوع کی مفصل تحقیق حضرت مولانا حفظ الرحمن صاحب ؒ کی کتاب قصص القرآن اور حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب ؒ کی تفسیر معارف القرآن میں دیکھی جاسکتی ہے۔ اور آگے ذوالقرنین نے جو یہ فرمایا کہ میرے رب کا وعدہ بالکل سچا ہے، اس سے مراد قیامت کا وعدہ ہے، مطلب یہ ہے کہ یہ تو ابھی معلوم نہیں ہے کہ اس دیوار کے ٹوٹنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے کونسا وقت مقرر فرمایا ہے، لیکن ایک وعدہ واضح طور پر معلوم ہے کہ ایک وقت قیامت آنے والی ہے، اور جب وہ آئے گی تو ہر مضبوط سے مضبوط چیز بھی ٹوٹ پھوٹ کر فنا ہوجائے گی، ذوالقرنین نے اس پر قیامت کا جو حوالہ دیا اس کی مناسبت سے اللہ تعالیٰ نے آگے قیامت کے کچھ حالات بیان فرمائے ہیں۔
Top