Aasan Quran - Maryam : 21
قَالَ كَذٰلِكِ١ۚ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَیَّ هَیِّنٌ١ۚ وَ لِنَجْعَلَهٗۤ اٰیَةً لِّلنَّاسِ وَ رَحْمَةً مِّنَّا١ۚ وَ كَانَ اَمْرًا مَّقْضِیًّا
قَالَ : اس نے کہا كَذٰلِكِ : یونہی قَالَ : فرمایا رَبُّكِ : تیرا رب هُوَ : وہ یہ عَلَيَّ : مجھ پر هَيِّنٌ : آسان وَلِنَجْعَلَهٗٓ : اور تاکہ ہم اسے بنائیں اٰيَةً : ایک نشانی لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَرَحْمَةً : اور رحمت مِّنَّا : اپنی طرف سے وَكَانَ : اور ہے اَمْرًا : ایک امر مَّقْضِيًّا : طے شدہ
فرشتے نے کہا : ایسے ہی ہوجائے گا۔ تمہارے رب نے فرمایا ہے کہ : یہ میرے لیے ایک معمولی بات ہے۔ اور ہم یہ کام اس لیے کریں گے تاکہ اس لڑکے کو لوگوں کے لیے (اپنی قدرت کی) ایک نشانی بنائیں۔ اور اپنی طرف سے رحمت کا مظاہرہ کریں (11) اور یہ بات پوری طرح طے ہوچکی ہے۔
11: انسان کی پیدائش کا عام طریقہ تو یہ ہے کہ وہ مرد اور عورت دونوں کے ملاپ سے پیدا ہوتا ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم ؑ کو اس طرح پیدا فرمایا کہ ان کی پیدائش میں نہ کسی مرد کا کوئی دخل تھا، نہ کسی عورت کا، اور حضرت حواء کو چونکہ انہی کی پسلی سے پیدا کیا گیا، اس لیے ان کی پیدائش میں مرد کا تو فی الجملہ دخل تھا، عورت کا کوئی دخل نہیں تھا۔ اب اللہ تعالیٰ نے پیدائش کی چوتھی صورت اپنی قدرت سے ظاہر فرمائی کہ حضرت عیسیٰ ؑ کو باپ کے بغیر صرف ماں سے پیدا فرمایا۔ اس سے ایک تو اللہ تعالیٰ کی قدرت کا مظاہرہ مقصود تھا اور دوسرے وہ ایک پیغمبر کی حیثیت میں لوگوں کے لیے رحمت بن کر تشریف لا رہے تھے۔
Top