Aasan Quran - Maryam : 26
فَكُلِیْ وَ اشْرَبِیْ وَ قَرِّیْ عَیْنًا١ۚ فَاِمَّا تَرَیِنَّ مِنَ الْبَشَرِ اَحَدًا١ۙ فَقُوْلِیْۤ اِنِّیْ نَذَرْتُ لِلرَّحْمٰنِ صَوْمًا فَلَنْ اُكَلِّمَ الْیَوْمَ اِنْسِیًّاۚ
فَكُلِيْ : تو کھا وَاشْرَبِيْ : اور پی وَقَرِّيْ : اور ٹھنڈی کر عَيْنًا : آنکھیں فَاِمَّا تَرَيِنَّ : پھر اگر تو دیکھے مِنَ : سے الْبَشَرِ : آدمی اَحَدًا : کوئی فَقُوْلِيْٓ : تو کہدے اِنِّىْ نَذَرْتُ : میں نے نذر مانی ہے لِلرَّحْمٰنِ : رحمن کے لیے صَوْمًا : روزہ فَلَنْ اُكَلِّمَ : پس میں ہرگز کلام نہ کرونگی الْيَوْمَ : آج اِنْسِيًّا : کسی آدمی
اب کھاؤ، اور پیو، اور آنکھیں ٹھنڈی رکھو۔ (13) اور اگر لوگوں میں سے کسی کو آتا دیکھو تو (اشارے سے) کہہ دینا کہ : آج میں نے خدائے رحمن کے لیے ایک روزے کی منت مانی ہے، اس لیے میں کسی بھی انسان سے بات نہیں کروں گی۔ (14)
13: حضرت مریم (علیہا السلام) جس جگہ تشریف لے گئی تھیں، وہ کچھ بلندی پر واقع تھی، (اور شاید یہی جگہ بیت اللحم کہلاتی ہے جو بیت المقدس سے چند میل کے فاصلے پر ہے) اس کے نیچے نشیب میں سے فرشتہ ان سے دوبارہ ہم کلام ہوا، اور انہیں تسلی دی کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے کھانے پینے کا یہ انتظام فرما دیا ہے کہ نیچے ایک چشمہ بہہ رہا ہے اور معمولی کوشش سے تازہ کھجوریں آپ پر خود بخود جھڑ جائیں گی جن میں پوری غذائیت بھی ہے، اور تقویت کا سامان بھی۔ 14: بعض پچھلی شریعتوں میں بات چیت نہ کرنے کا روزہ رکھنا بھی عبادت کی ایک شکل تھی جو آنحضرت ﷺ کی شریعت میں منسوخ ہوگئی۔ اب ایسا روزہ رکھنا جائز نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کو یہ ہدایت دی گئی کہ وہ ایسے روزے کی منت مان کر روزہ رکھ لیں۔ اور کوئی بات کرنا چاہے تو اسے اشاروں سے بتادیں کہ میں نے روزہ رکھا ہوا ہے تاکہ خواہ مخواہ لوگوں کے سوال و جواب سے مزید تکلیف نہ ہو۔
Top