Aasan Quran - Maryam : 47
قَالَ سَلٰمٌ عَلَیْكَ١ۚ سَاَسْتَغْفِرُ لَكَ رَبِّیْ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ بِیْ حَفِیًّا
قَالَ : اس نے کہا سَلٰمٌ : سلام عَلَيْكَ : تجھ پر سَاَسْتَغْفِرُ : میں ابھی بخشش مانگوں گا لَكَ : تیرے لیے رَبِّيْ : اپنا رب اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے بِيْ : مجھ پر حَفِيًّا : مہربان
ابراہیم نے کہا : میں آپ کو (رخصت کا) سلام کرتا ہوں۔ (23) میں اپنے پروردگار سے آپ کی بخشش کی دعا کروں گا۔ (24) بیشک وہ مجھ پر بہت مہربان ہے۔
23: عام حالات میں کافروں کو سلام کی ابتدا کرنا جائز نہیں ہے، لیکن جہاں کوئی دینی مصلحت داعی ہو تو اس نیت سے سلام کرنے کی گنجائش ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے اسلام کی توفیق دے کر سلامتی سے ہم کنار فرمائیں۔ 24: سورة توبہ (114:9) میں اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم ؑ کے اس وعدے کا حوالہ دیا ہے اور اس سے واضح ہوتا ہے کہ آپ نے یہ وعدہ اس وقت کیا تھا جب آپ کو یہ معلوم نہیں تھا کہ اس کے مقدر میں ایمان نہیں ہے چنانچہ جب یہ بات معلوم ہوگئی تو پھر آپ اس کے لیے دعا کرنے سے دست بردار ہوگئے۔
Top