Aasan Quran - Al-Baqara : 210
هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّاْتِیَهُمُ اللّٰهُ فِیْ ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ وَ قُضِیَ الْاَمْرُ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ۠   ۧ
ھَلْ : کیا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار کرتے ہیں اِلَّآ : سوائے (یہی) اَنْ : کہ يَّاْتِيَهُمُ : آئے ان کے پاس اللّٰهُ : اللہ فِيْ ظُلَلٍ : سائبانوں میں مِّنَ : سے الْغَمَامِ : بادل وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے وَقُضِيَ : اور طے ہوجائے الْاَمْرُ : قصہ وَاِلَى : اور طرف اللّٰهِ : اللہ تُرْجَعُ : لوٹیں گے الْاُمُوْرُ : تمام کام
یہ (کفار ایمان لانے کے لیے) اس کے سوا کس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ اللہ خود بادل کے سائبانوں میں ان کے سامنے آموجود ہو، اور فرشتے بھی (اس کے ساتھ ہوں) اور سارا معاملہ ابھی چکا دیا جائے ؟ (139) حالانکہ آخر کار سارے معاملات اللہ ہی کی طرف تو لوٹ کر رہیں گے۔
139: مختلف کفار اور خاص طور پر یہود مدینہ اس قسم کے مطالبات کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ براہ راست ہمیں نظر آکر ہمیں ایمان لانے کا حکم کیوں نہیں دیتا ؟ یہ آیت اس قسم کے مطالبات کا جواب دے رہی ہے، اور وہ یہ کہ یہ دنیا آزمائش کے لئے بنائی گئی ہے کہ انسان اپنی عقل استعمال کرے اور کائنات میں پھیلے ہوئے واضح دلائل کی روشنی میں اللہ کی توحید اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے، اسی لئے اس آزمائش میں اصل قیمت ایمان بالغیب کی ہے، اگر اللہ تعالیٰ براہ راست نظر آجائیں تو آزمائش کیا ہوئی اور اللہ تعالیٰ کی سنت یہ ہے کہ جب غیب کی چیزیں انسان کو آنکھوں سے نظر آجائیں تو پھر ایمان معتبر نہیں ہوتا اور ایسا اسی وقت ہوگا جب یہ کائنات ختم کرکے سزا اور جزاء کا مرحلہ آجائے گا۔
Top