Aasan Quran - Al-Baqara : 22
الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ فِرَاشًا وَّ السَّمَآءَ بِنَآءً١۪ وَّ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَخْرَجَ بِهٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزْقًا لَّكُمْ١ۚ فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰهِ اَنْدَادًا وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
الَّذِیْ جَعَلَ : جس نے بنایا لَكُمُ : تمہارے لئے الْاَرْضَ : زمین فِرَاشًا : فرش وَالسَّمَآءَ : اور آسمان بِنَاءً : چھت وَاَنْزَلَ : اور اتارا مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے مَاءً : پانی فَاَخْرَجَ : پھر نکالے بِهٖ : اس کے ذریعے مِنَ : سے الثَّمَرَاتِ : پھل رِزْقًا : رزق لَكُمْ : تمہارے لئے فَلَا تَجْعَلُوْا : سو نہ ٹھہراؤ لِلّٰہِ : اللہ کے لئے اَنْدَادًا : کوئی شریک وَّاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ : اور تم جانتے ہو
(وہ پروردگار) جس نے تمہارے لئے زمین کو بچھونا بنایا، اور آسمان کو چھت اور آسمان سے پانی برسایا، پھر اس کے ذریعے تمہارے رزق کے طور پر پھل نکالے، لہذا اللہ کے ساتھ شریک نہ ٹھہراؤ جبکہ تم (یہ سب باتیں) جانتے ہو (18)
18 ان دو آیتوں (آیت نمبر : 21 اور 22) میں اسلام کے بنیادی عقیدے توحید کی دعوت دی گئی ہے اور مختصر انداز میں اس کی دلیل بھی بیان کردی گئی ہے اہل عرب یہ مانتے تھے کہ ساری کائنات کو پیدا کرنا، زمین و آسمان کی تخلیق اور آسمان سے بارش برسانا اور اس سے پیداوار اگانا، یہ سب کام اللہ تعالیٰ کے ہیں، اس کے باوجود یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے بہت سے کام بتوں کے سپرد کر رکھے ہیں اور وہ بت اپنے کاموں میں براہ راست فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، لہذا وہ ان بتوں کی عبادت اس لئے کرتے تھے کہ وہ ان کی مدد کریں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جب ہر چیز پیدا کرنے والے ہم ہیں اور ہمیں کائنات چلانے کے لئے کسی کی مدد کی ضرورت نہیں تو عبادت کسی اور کی کرنا کتنے بڑے ظلم کی بات ہے۔
Top