Aasan Quran - Al-Anbiyaa : 44
بَلْ مَتَّعْنَا هٰۤؤُلَآءِ وَ اٰبَآءَهُمْ حَتّٰى طَالَ عَلَیْهِمُ الْعُمُرُ١ؕ اَفَلَا یَرَوْنَ اَنَّا نَاْتِی الْاَرْضَ نَنْقُصُهَا مِنْ اَطْرَافِهَا١ؕ اَفَهُمُ الْغٰلِبُوْنَ
بَلْ : بلکہ مَتَّعْنَا : ہم نے سازوسامان دیا هٰٓؤُلَآءِ : ان کو وَاٰبَآءَهُمْ : اور ان کے باپ دادا حَتّٰى : یہانتک کہ طَالَ : دراز ہوگئی عَلَيْهِمُ : ان پر۔ کی الْعُمُرُ : عمر اَفَلَا يَرَوْنَ : کیا پس وہ نہیں دیکھتے اَنَّا نَاْتِي : کہ ہم آرہے ہیں الْاَرْضَ : زمین نَنْقُصُهَا : اس کو گھٹاتے ہوئے مِنْ : سے اَطْرَافِهَا : اس کے کنارے (جمع) اَفَهُمُ : کیا پھر وہ الْغٰلِبُوْنَ : غالب آنے والے
بلکہ معاملہ یہ ہے کہ ہم نے ان کو اور ان کے آباؤاجداد کو سامان عیش عطا کیا، یہاں تک کہ (اسی حالت میں) ان پر ایک عمر گزر گئی۔ (21) بھلا کیا انہیں یہ نظر نہیں آتا کہ ہم زمین کو اس کے مختلف کناروں سے گھٹاتے چلے آرہے ہیں۔ (22) پھر کیا وہ غالب آجائیں گے ؟
21: یعنی ہم نے انہیں اور ان کے باپ دادوں کو عیش و عشرت کا جو سامان دے دیا تھا، اس سے وہ لمبے عرصے تک مزے اراتے رہے، اور یہ سمجھ بیٹھے کہ یہ ان کا حق ہے، اور وہ جو کچھ کر رہے ہیں، ٹھیک کر رہے ہیں۔ اس غرور میں مبتلا ہو کر وہ حق کے انکار پر آمادہ ہوگئے۔ 22: یہ وہی بات ہے جو سورة رعد آیت 41 میں بھی گذری ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جزیرہ عرب کے مختلف اطراف سے شرک اور مشرکین کا اثر و رسوخ گھٹتا چلا جا رہا ہے، اور اسلام اور مسلمانوں کے اثرات بڑھ رہے ہیں۔
Top