Aasan Quran - Al-Anbiyaa : 65
ثُمَّ نُكِسُوْا عَلٰى رُءُوْسِهِمْ١ۚ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا هٰۤؤُلَآءِ یَنْطِقُوْنَ
ثُمَّ نُكِسُوْا : پھر وہ اوندھے کیے گئے عَلٰي رُءُوْسِهِمْ : اپنے سروں پر لَقَدْ عَلِمْتَ : تو خوب جانتا ہے مَا : جو هٰٓؤُلَآءِ : یہ يَنْطِقُوْنَ : بولتے ہیں
پھر انہوں نے اپنے سر جھکا لیے، اور کہا : تمہیں تو معلوم ہی ہے کہ یہ بولتے نہیں ہیں۔ (27)
27: حضرت ابراہیم ؑ نے بتوں کی حقیقت بتانے کے لیے جو طریقہ اختیار فرمایا، اس نے انہیں کم از کم اپنے دل میں سوچنے پر مجبور کردیا، اور ان کے دل نے گواہی دی کہ قصور در اصل ہمارا ہی ہے۔ لیکن مدتوں سے جمے ہوئے عقیدے کو چھوڑنے کی جرأت نہ ہوئی، لاجواب ہو کر سر تو جھکا دیا، لیکن کہا یہ کہ یہ بات تو تم بھی جانتے ہو، اور ہم بھی پہلے سے جانتے ہیں کہ یہ بت بولتے نہیں ہیں۔
Top