Aasan Quran - Al-Anbiyaa : 81
وَ لِسُلَیْمٰنَ الرِّیْحَ عَاصِفَةً تَجْرِیْ بِاَمْرِهٖۤ اِلَى الْاَرْضِ الَّتِیْ بٰرَكْنَا فِیْهَا١ؕ وَ كُنَّا بِكُلِّ شَیْءٍ عٰلِمِیْنَ
وَلِسُلَيْمٰنَ : اور سلیمان کے لیے الرِّيْحَ : ہوا عَاصِفَةً : تیز چلنے والی تَجْرِيْ : چلتی بِاَمْرِهٖٓ : اس کے حکم سے اِلَى : طرف الْاَرْضِ : سرزمین الَّتِيْ بٰرَكْنَا : جس کو ہم نے برکت دی ہے فِيْهَا : اس میں وَكُنَّا : اور ہم ہیں بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر شے عٰلِمِيْنَ : جاننے والے
اور ہم نے تیز چلتی ہوئی ہوا کو سلیمان کے تابع کردیا تھا جو ان کے حکم سے اس سرزمین کی طرف چلتی تھی جس میں ہم نے برکتیں رکھی ہیں۔ (35) اور ہمیں ہر ہر بات کا پورا پورا علم ہے۔
35: حضرت داؤد ؑ کے لیے اللہ تعالیٰ نے لوہے جیسی سخت چیز کو نرم کردیا تھا، اور حضرت سلیمان ؑ کے لیے ہوا جیسی لطیف چیز کو۔ چنانچہ وہ اپنے تخت پر بیٹھ کر ہوا کو حکم دیتے تو وہ انہیں ان کی مرضی کے مطابق جہاں چاہتے لے جاتی تھی، اور سورة سبا : 12 میں مذکور ہے کہ وہ ایک مہینے کا فاصلہ صبح کے سفر میں، اور ایک مہینے کا فاصلہ شام کے سفر میں طے کرلیا کرتے تھے اور برکتوں والی سرزمین سے مراد شام یا فلسطین کا علاقہ ہے، اور مطلب یہ ہے کہ جب وہ کہیں دور چلے جاتے تو وہ ہوا انہیں تیز رفتاری کے ساتھ واپس اپنے شہر میں لے آتی تھی جو فلسطین میں واقع تھا۔
Top