Aasan Quran - Al-Hajj : 30
ذٰلِكَ١ۗ وَ مَنْ یُّعَظِّمْ حُرُمٰتِ اللّٰهِ فَهُوَ خَیْرٌ لَّهٗ عِنْدَ رَبِّهٖ١ؕ وَ اُحِلَّتْ لَكُمُ الْاَنْعَامُ اِلَّا مَا یُتْلٰى عَلَیْكُمْ فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ
ذٰلِكَ : یہ وَمَنْ : اور جو يُّعَظِّمْ : تعطیم کرے حُرُمٰتِ اللّٰهِ : شعائر اللہ (اللہ کی نشانیاں) فَهُوَ : پس وہ خَيْرٌ : بہتر لَّهٗ : اس کے لیے عِنْدَ رَبِّهٖ : اس کے رب کے نزدیک وَاُحِلَّتْ : اور حلال قرار دئیے گئے لَكُمُ : تمہارے لیے الْاَنْعَامُ : مویشی اِلَّا : سوا مَا يُتْلٰى : جو پڑھ دئیے گئے عَلَيْكُمْ : تم پر۔ تم کو فَاجْتَنِبُوا : پس تم بچو الرِّجْسَ : گندگی مِنَ : سے الْاَوْثَانِ : بت (جمع) وَاجْتَنِبُوْا : اور بچو قَوْلَ : بات الزُّوْرِ : جھوٹی
یہ ساری باتیں یاد رکھو، اور جو شخص ان چیزوں کی تعظیم کرے گا جن کو اللہ نے حرمت دی ہے تو اس کے حق میں یہ عمل اس کے پروردگار کے نزدیک بہت بہتر ہے۔ سارے مویشی تمہارے لیے حلال کردیے گئے ہیں، سوائے ان جانوروں کے جن کی تفصیل تمہیں پڑھ کر سنا دی گئی ہے۔ (17) لہذا بتوں کی گندگی اور جھوٹٰ بات سے اس طرح بچ کر رہو۔
17: جانوروں کی قربانی کا ذکر آیا تو مشرکین عرب کی اس جاہلانہ رسم کی بھی تردید کردی گئی جس کی رو سے انہوں نے بتوں کے نام پر بہت سے جانوروں کو حرام قرار دے رکھا تھا (تفصیل کے لیے دیکھئے سورة انعام : 137 تا 144) چنانچہ یہ بتادیا گیا کہ یہ سب چوپائے تمہارے لیے حلال ہیں، سوائے ان چیزوں کے جنہیں قرآن کریم نے سورة مائدہ :3 میں حرام قرار دیا ہے۔ پھر اسی کے ساتھ جس بنیاد پر مشرکین ان جانوروں کو حرام قرار دیتے تھے، یعنی بتوں کو اللہ تعالیٰ کا شریک ماننا اور ان کے نام پر جانوروں کو چھوڑ دینا، اس بنیاد کو بھی یہ فرما کر ختم کردیا گیا ہے کہ بتوں کی گندگی سے اور جھوٹی باتوں سے بچو۔
Top