Aasan Quran - An-Naml : 16
وَ وَرِثَ سُلَیْمٰنُ دَاوٗدَ وَ قَالَ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ عُلِّمْنَا مَنْطِقَ الطَّیْرِ وَ اُوْتِیْنَا مِنْ كُلِّ شَیْءٍ١ؕ اِنَّ هٰذَا لَهُوَ الْفَضْلُ الْمُبِیْنُ
وَوَرِثَ : اور وارث ہوا سُلَيْمٰنُ : سلیمان دَاوٗدَ : داود وَقَالَ : اور اس نے کہا يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو عُلِّمْنَا : مجھے سکھائی گئی مَنْطِقَ : بولی الطَّيْرِ : پرندے (جمع) وَاُوْتِيْنَا : اور ہمیں دی گئی مِنْ : سے كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے اِنَّ : بیشک ھٰذَا : یہ لَهُوَ : البتہ وہی الْفَضْلُ : فضل الْمُبِيْنُ : کھلا
اور سلیمان کو داؤد کی وراثت ملی (7) اور انہوں نے کہا : اے لوگو ! ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی گئی ہے، (8) اور ہمیں ہر (ضرورت کی) چیز عطا کی گئی ہے۔ یقینا یہ (اللہ تعالیٰ کا) کھلا ہوا فضل ہے۔
7: یاد رہے کہ ایک صحیح حدیث کے مطابق انبیاء (علیہم السلام) کا ترکہ ان کے وارثوں میں تقسیم نہیں ہوتا، اس لئے یہاں وراثت ملنے کا مطلب یہ ہے کہ نبوت اور سلطنت میں وہ اپنے والد حضرت داؤد ؑ کے جانشین ہوئے۔ 8: حضرت سلیمان ؑ کو اللہ تعالیٰ نے پرندوں کی بولیاں سکھادی تھیں، جس کی وجہ سے ان کو پتہ چل جاتا تھا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں، بلکہ آگے چیونٹی کا جو واقعہ آرہا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انہیں پرندوں کے علاوہ دوسرے جانوروں کی بولی سکھائی گئی تھی، بعض معاصرین نے نہ جانے اس بات کو تسلیم کرنے میں کیا دشواری محسوس کی ہے جس کی وجہ سے انہوں نے ان آیتوں میں دوراز کار تاویلات کا دروازہ کھول دیا ہے، حالانکہ یہ کھلی ہوئی بات ہے کہ جانوروں کی ایک بولی ہوتی ہے ہم چاہیں اسے نہ سمجھیں، لیکن جس پروردگار نے انہیں پیدا کیا ہے اور بولنے پر قدرت عطا فرمائی ہے، ظاہر ہے کہ وہ ان کی بولی کو بھی جانتا اور سمجھتا ہے، لہذا اگر وہ بولی اپنے کسی پیغمبر کو سکھادے تو اس میں تعجب کی کیا بات ہے۔
Top