Aasan Quran - Al-Qasas : 24
فَسَقٰى لَهُمَا ثُمَّ تَوَلّٰۤى اِلَى الظِّلِّ فَقَالَ رَبِّ اِنِّیْ لِمَاۤ اَنْزَلْتَ اِلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیْرٌ
فَسَقٰى : تو اس نے پانی پلایا لَهُمَا : ان کے لیے ثُمَّ تَوَلّيٰٓ : پھر وہ پھر آیا اِلَى الظِّلِّ : سایہ کی طرف فَقَالَ : پھر عرض کیا رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ : بیشک میں لِمَآ : اس کا جو اَنْزَلْتَ : تو اتارے اِلَيَّ : میری طرف مِنْ خَيْرٍ : کوئی بھلائی (نعمت) فَقِيْرٌ : محتاج
اس پر موسیٰ نے ان کی خاطر ان کے جانوروں کو پانی پلا دیا، (13) پھر مڑ کر ایک سائے کی جگہ چلے گئے، اور کہنے لگے : میرے پروردگار ! جو کوئی بہتری تو مجھ پر اوپر سے نازل کردے، میں اس کا محتاج ہوں۔ (14)
13: حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کی ایک روایت میں ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ نے ان عورتوں سے پوچھا کہ کیا یہاں کوئی اور کنواں بھی ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ ایک کنواں اور ہے، مگر اس کے منہ پر ایک بہت بھاری پتھر رکھا ہوا ہے جسے اٹھانا آسان نہیں۔ اس پر حضرت موسیٰ ؑ وہاں گئے اور پتھر کو اٹھا کر ان کی بکریوں کو پانی پلا دیا۔ (روح المعانی بحوالہ عبد بن حمید ص 367 ج 20 14: اس مختصر دعا میں عبدیت کا عجیب مظاہرہ ہے، ایک طرف اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے محتاج ہونے کا ذکر فرما رہے ہیں کہ اس غریب الوطنی میں جہاں کوئی شخص آشنا نظر نہیں آتا، زندگی کی ہر ضرورت کی احتیاج ہے اور دوسری طرف خود سے کوئی نعمت تجویز کرنے کے بجائے معاملہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ رہے ہیں کہ آپ بھلائی کی صورت بھی تجویز کر کے مجھ پر اوپر سے نازل فرما دیں گے، تو سمجھوں کہ اسی کی احتیاج ظاہر کر کے وہی میں نے مانگی ہے، میں اپنی طرف سے کوئی متعین حاجت مانگنے کی حالت میں نہیں ہو۔
Top