Aasan Quran - Al-Qasas : 63
قَالَ الَّذِیْنَ حَقَّ عَلَیْهِمُ الْقَوْلُ رَبَّنَا هٰۤؤُلَآءِ الَّذِیْنَ اَغْوَیْنَا١ۚ اَغْوَیْنٰهُمْ كَمَا غَوَیْنَا١ۚ تَبَرَّاْنَاۤ اِلَیْكَ١٘ مَا كَانُوْۤا اِیَّانَا یَعْبُدُوْنَ
قَالَ : کہیں گے الَّذِيْنَ : وہ جو حَقَّ : ثابت ہوگیا عَلَيْهِمُ : ان پر الْقَوْلُ : حکم (عذاب) رَبَّنَا : اے ہمارے رب هٰٓؤُلَآءِ : یہ ہیں الَّذِيْنَ : وہ جنہیں اَغْوَيْنَا : ہم نے بہکایا اَغْوَيْنٰهُمْ : ہم نے بہکایا انہیں كَمَا : جیسے غَوَيْنَا : ہم بہکے تَبَرَّاْنَآ : ہم بیزاری کرتے ہیں اِلَيْكَ : تیری طرف مَا كَانُوْٓا : وہ نہ تھے اِيَّانَا : صرف ہماری يَعْبُدُوْنَ : بندگی کرتے
جن کے خلاف (اللہ کی) بات پوری ہوچکی ہوگی، (36) وہ کہیں گے : اے ہمارے پروردگار ! یہ لوگ جن کو ہم نے گمراہ کیا تھا، ہم نے ان کو اسی طرح گمراہ کیا جیسے ہم خود گمراہ ہوئے، (37) ہم آپ کے سامنے ان سے دست بردار ہوتے ہیں، یہ ہماری عبادت نہیں کرتے تھے۔ (38)
36: ان سے مراد بھی وہی شیاطین ہیں جن کو نفع نقصان کا مالک سمجھ کر کافر لوگ ان کی عبادت کرتے تھے۔ اور بات پوری ہونے سے مراد اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے کہ جو شیاطین دوسروں کو گمراہ کرتے ہیں، انہیں آخر کار دوزخ میں ڈالا جائے گا۔ مطلب یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ ان کے فرمان کے مطابق ان شیاطین کے دوزخ میں جانے کا وقت آچکا ہوگا۔ اس وقت وہ یہ بات کہیں گے 37: یعنی جس طرح ہم نے اپنے اختیار سے گمراہی اختیار کی، ان لوگوں نے بھی اپنے اختیار سے گمراہی اپنائی، ورنہ ہم نے ان پر کوئی زبردستی نہیں کی تھی کہ یہ ضرور ہماری بات مانیں۔ 38: یعنی در حقیقت یہ لوگ ہماری عبادت کرنے کے بجائے اپنی نفسانی خواہشات کی عبادت کرتے تھے ْ
Top