Aasan Quran - Al-Qasas : 76
اِنَّ قَارُوْنَ كَانَ مِنْ قَوْمِ مُوْسٰى فَبَغٰى عَلَیْهِمْ١۪ وَ اٰتَیْنٰهُ مِنَ الْكُنُوْزِ مَاۤ اِنَّ مَفَاتِحَهٗ لَتَنُوْٓاُ بِالْعُصْبَةِ اُولِی الْقُوَّةِ١ۗ اِذْ قَالَ لَهٗ قَوْمُهٗ لَا تَفْرَحْ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْفَرِحِیْنَ
اِنَّ : بیشک قَارُوْنَ : قارون كَانَ : تھا مِنْ : سے قَوْمِ مُوْسٰي : موسیٰ کی قوم فَبَغٰى : سو اس نے زیادتی کی عَلَيْهِمْ : ان پر وَاٰتَيْنٰهُ : اور ہم نے دئیے تھے اس کو مِنَ الْكُنُوْزِ : خزانے مَآ اِنَّ : اتنے کہ مَفَاتِحَهٗ : اس کی کنجیاں لَتَنُوْٓاُ : بھاری ہوتیں بِالْعُصْبَةِ : ایک جماعت پر اُولِي الْقُوَّةِ : زور آور اِذْ قَالَ : جب کہا لَهٗ : اس کو قَوْمُهٗ : اس کی قوم لَا تَفْرَحْ : نہ خوش ہو (نہ اترا) اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا الْفَرِحِيْنَ : خوش ہونے (اترانے) والے
قارون موسیٰ کی قوم کا ایک شخص تھا، (41) پھر اس نے انہی پر زیادتی کی (42)۔ اور ہم نے اسے اتنے خزانے دیے تھے کہ اس کی چابیاں طاقتور لوگوں کی ایک جماعت سے بھی مشکل سے اٹھتی تھیں۔ ایک وقت تھا جب اس کی قوم نے اس سے کہا کہ : اتراؤ نہیں، اللہ اترانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
41: اتنی بات تو خود قرآن کریم سے واضح ہے کہ قارون بنو اسرائیل ہی کا ایک شخص تھا، بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ حضرت موسیٰ ؑ کا چچا زاد بھائی تھا، اور حضرت موسیٰ ؑ کی نبوت سے پہلے فرعون نے اس کو بنو اسرائیل کی نگرانی پر متعین کیا ہوا تھا، جب حضرت موسیٰ ؑ کو اللہ تعالیٰ نے پیغمبر بنایا اور حضرت ہارون ؑ آپ کے نائب قرار پائے تو اسے حسد ہوا اور بعض روایات میں ہے کہ اس نے حضرت موسیٰ ؑ سے مطالبہ بھی کیا کہ اسے کوئی منصب دیا جائے، لیکن اللہ تعالیٰ کو یہ منظور نہیں تھا کہ اسے کوئی منصب ملے، اس لئے حضرت موسیٰ ؑ نے معذرت کرلی، اس پر حسد کی آگ اور زیادہ بھڑک اٹھی، اور اس نے منافقت شروع کردی۔ 42: قرآن کریم نے یہاں جو لفظ استعمال فرمایا ہے اس کے معنی ظلم و زیادتی کرنے کے بھی ہوسکتے ہیں، اور تکبر کرنے کے بھی، کہتے ہیں کہ جب اسکو فرعون کی طرف سے بنو اسرائیل کی نگرانی سونپی گئی تھی تو اس نے اپنے ہی قوم کے لوگوں پر زیادتیاں کی تھیں۔
Top