Aasan Quran - Al-Qasas : 85
اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ لَرَآدُّكَ اِلٰى مَعَادٍ١ؕ قُلْ رَّبِّیْۤ اَعْلَمُ مَنْ جَآءَ بِالْهُدٰى وَ مَنْ هُوَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْ : وہ (اللہ) جس نے فَرَضَ : لازم کیا عَلَيْكَ : تم پر الْقُرْاٰنَ : قرآن لَرَآدُّكَ : ضرور پھیر لائے گا تمہیں اِلٰى مَعَادٍ : لوٹنے کی جگہ قُلْ : فرما دیں رَّبِّيْٓ : میرا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے مَنْ : کون جَآءَ : آیا بِالْهُدٰى : ہدایت کے ساتھ وَمَنْ هُوَ : اور وہ کون فِيْ : میں ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ : کھلی گمراہی
(اے پیغمبر) جس ذات نے تم پر اس قرآن کی ذمہ داری ڈالی ہے، وہ تمہیں دوبارہ اس جگہ پر لاکر رہے گا جو (تمہارے لیے) انسیت کی جگہ ہے (49) کہہ دو : میرا رب اس سے بھی خوب واقف ہے جو ہدایت لے کر آیا ہے، اور اس سے بھی جو کھلی گمراہی میں مبتلا ہے۔
49: قرآن کریم میں اصل لفظ“ معاد ”استعمال ہوا ہے، بعض مفسرین کے نزدیک یہ“ عادت ”سے نکلا ہے، یعنی وہ جگہ جس میں رہنے اور آنے جانے کا انسان عادی اور اس سے مانوس ہو، اور بعض مفسرین نے اس کے معنی“ لوٹنے کی جگہ ”بیان کئے ہیں، دونوں صورتوں میں اس سے مکہ مکرمہ مراد ہے، اور یہ آیت اس وقت نازل ہوئی تھی جب حضور نبی کریم ﷺ مکہ مکرمہ سے ہجرت کرکے مدینہ منورہ تشریف لے جارہے تھے، جب جحفہ کے قریب اس جگہ پہنچے جہاں سے مکہ مکرمہ کا راستہ الگ ہوجاتا تھا، تو آپ کو اپنے وطن سے جدائی کا احساس ہوا، اس موقع پر اس آیت کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے تسلی دی، اور وعدہ فرمایا کہ آپ کو دوبارہ اس سرزمین میں فاتح کی حیثیت سے لایا جائے گا، چنانچہ آٹھ سال کی مدت میں یہ وعدہ پورا ہوگیا اور مکہ مکرمہ میں آپ فاتح بن کر داخل ہوئے، اور بعض مفسرین نے انسیت کی جگہ یا لوٹنے کی جگہ سے مراد جنت لی ہے اور آیت کا مطلب یہ بتایا ہے کہ آپ کو اگرچہ اس دنیا میں تکلیفیں پہنچ رہی ہیں ؛ لیکن آخر کار آپ کا مقام جنت ہے۔
Top